اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بدھ کے روز پروٹیکشن آرڈر پر قومی اسمبلی اجلاس میں لایا گیا وہ ایوان میں خوب گرجے برسے، اپنے بے گناہ ہونے کی بات کی اور پھر واپس آنے سے پہلے سینئر صحافیوں اور ٹی وی اینکرز سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ تقریباً دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں صحافی شہباز شریف کے مستقبل کے سیاسی لائحہ عمل سے متعلق اندر کی بات جاننے کی کوشش کرتے رہے۔
ہر ایک نے سوال داغا لیکن کسی کو بھی ایسا جواب نہ مل سکا جس سے تشفی ہو۔ ہر سوال کے جواب میں شہباز شریف کی گردان اسی بات پر ٹوٹتی کہ نیب جو کر رہا ہے حکومت کیساتھ گٹھ جوڑ سے کر رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان ا ور شیخ رشید تواتر سے کہہ رہے تھے کہ میں جیل جائوں گا، انہیں اس کا پہلے سے عمل کیسے تھا ؟ نون لیگ کے ہم خیال صحافیوں کی جانب سے سوال کیا گیا کہ شریف خاندان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، کیا اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے ؟ اس پر اپوزیشن لیڈر نے صرف اتنا کہا کہ انہوں نے کبھی خلائی مخلوق کی بات نہیں کی، شہباز شریف کسی عملی اور فیصلہ کن قدم کے بجائے جوش خطابت سے ہی اپنے لیے کوئی ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیب قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کے حوالے سے شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ اپنے دور حکومت میں ایسا نہ کرنا نون لیگی حکومت کی غلطی تھی لیکن نیب قوانین میں کس طرح کی تبدیلیاں ہونی چاہئیں، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ ان سے نواز شریف کے بیانیے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کھل کر ان کی حمایت کی بجائے پھر سیاسی جواب دیا اور کہا پارٹی کے اندر لوگوں کی مختلف آراء ہو سکتی ہیں، یہ جواب وہاں موجود ہر صحافی کے لیے خلاف توقع تھا۔ شہباز شریف سے وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی بابت پوچھا گیا تو اس پر بھی انہوں نے کہا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے، اگر حکومت ہی ان کے خلاف سب کچھ کر رہی ہے تو کیا نون لیگ سڑکوں پر آئے گی ۔ اس اہم سوال کا بھی شہباز شریف کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔
اس طویل نشست میں شہباز شریف سے جو بھی سوال کیا گیا، اکثر کا انہوں نے ایک ہی جواب دیا کہ وہ بے قصور ہیں، انہوں نے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، حکومت نیب کیساتھ مل کر زیادتی کر رہی ہے لیکن اس زیادتی کو روکنے کے لیے وہ کیا لائحہ عمل اختیار کریں گے، شہباز شریف یہ بتانے سے قاصر رہے۔ ایک صحافی نے یہاں تک کہہ دیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے ان حالات کا ذمہ دار کون ہے لیکن آپ خود چھپا رہے ہیں ، اس پر شہباز شریف کا جواب تھا کہ انہوں نے سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیا ہے اور کسی ڈیل کے حق میں نہیں۔ شہباز شریف سے طویل ملاقات اور درجنوں سوالات کے بعد مجھ سمیت بیشتر صحافی اس نتیجے پر پہنچے کہ شہباز شریف ابھی تک اس موڈ میں نظر نہیں آ رہے کہ جس میں نواز شریف اور مریم نواز آج سے کچھ عرصہ پہلے تک تھے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر دوسرا راستہ مفاہمت کا ہی رہ جاتا ہے لیکن جب شہباز شریف صرف نیب اور حکومت کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں تو پھر مفاہمت کس کے ساتھ ہوگی ؟ یوں شہباز شریف اب تک خود ہی یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ آنے والے دنوں میں نون لیگ کی سیاست کس ڈگر پر چلے گی ؟ شہباز شریف کی گفتگو سے یہ تاثر بھی جھلک رہا تھا کہ نون لیگ میں فیصلہ سازی کا کلی اختیار شائداب بھی نواز شریف کے ہی پاس ہے ،نون لیگ کی سیاست احتجاج کی ہوگی یا پس پردہ کسی ریلیف کی راہ ہموار کی جائے گی ، اس کا حتمی فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے۔
تحریر: خاور گھمن