شہباز شریف کیخلاف نیب رپوٹ میں کیا ہے؟

Last Updated On 17 October,2018 09:42 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) نیب نے آشیانہ اقبال اسکینڈل میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث قرار دے دیا۔ نیب نے شہباز شریف کیخلاف کی جانے والی تحقیقات میں اس بات کی نشان دہی کی کہ آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف نے فواد حسن فواد کی معاونت سے من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دلوایا۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آشیانہ اقبال ہائوسنگ کا ٹھیکہ بولی میں کامیاب ہونے والی لطیف اینڈ سنز کمپنی کو دیا گیا جبکہ بولی میں ناکام رہنے والی کسی کمپنی نے مقررہ وقت میں شکایت نہیں کی مگر فواد حسن فواد نے مبینہ طور پر شکایت کرنے و الی کمپنی سے ساز باز کرنے کے بعد لطیف اینڈ سنز کے خلاف تحقیقات شروع کروائیں اور شہبازشریف نے غیر قانونی طور پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، تحقیقاتی کمیٹی نے بولی کو پیپرارولز کے مطابق قرار دیتے ہوئے بعض بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی جس پر شہباز شریف نے اختیارات کا مبینہ طورپر غلط استعمال کیا اور سابق سٹاف افسر فوادحسن فواد کے ساتھ مل کر معاملہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سپرد کیا۔

نیب کا کہنا یہ تھا کہ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ فواد حسن فواد نے شکایت کرنے والی نجی کمپنی سے کروڑوں روپے رشوت لی اور شہباز شریف نے غیر قانونی طور پر آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دینے کا حکم دیا جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، نیب نے اپنی رپورٹ میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ پر بھی رشوت لینے کا الزام لگایا اور کہا کہ منصوبہ ایل ڈی اے کو دیئے جانے سے منصوبے کی لاگت 3 ارب 38 کروڑ تک جاپہنچی۔ نیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شہباز شریف سے دوران تفتیش لطیف اینڈ سنز کمپنی کے خلاف شکایت کرنے والے شخص کا نام دریافت کیا گیا، مگر ملزم شہباز شریف جان بوجھ کر اس شخص کا نام نہیں بتا رہے جس نے انہیں زبانی شکایت کی تھی۔

نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف نے مقررہ مدت کے بعد شکایت پر کمیٹی بنانے کے سوال کا بھی جواب نہیں دیا جبکہ شہباز شریف معاملہ پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کو نہ بھجوانے کا بھی جواب نہیں دے سکے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق چیئرمین پی ایل ڈی سی بورڈ شیخ علائوالدین سے بھی تحقیقات کی گئیں، انہوں نے اپنے بیان میں یہ انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کوبتایا تھا پی ایل ڈی سی کے ڈائریکٹر خواجہ منصور نے ٹھیکہ دینے کے لئے لطیف اینڈسنز کمپنی سے 5 کروڑ روپے مانگے مگر بعد ازاں خواجہ منصور کو طلحہ برکی جو شہباز شریف کے انتہائی قریب ہیں نے شہباز شریف سے متعارف کرایا تھا، طلحہ برکی کی سفارش پر ہی خواجہ منصور کو پی ایل ڈی سی کا ڈائریکٹر تعینات کیا گیا۔ نیب کی جانب سے چار صفحات پر مبنی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف کے مزید ریمانڈ کی استدعا منظور کی۔

تحریر: راحیل سید