اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہباز شریف کا کہنا ہے تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جا رہی ہے، پہلا موقع ہے منتخب اپوزیشن لیڈر کو بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا، میں یہاں مقدمے کے میرٹ پر بات نہیں کروں گا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں، پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، 13 مئی کو ہمارے خلاف دھاندلی کے پرچے کاٹے گئے، الیکشن کے دوران لیگی ارکان کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا شیخ رشید نے کہا تھا شہباز شریف جیل کی ہوا کھائےگا، میری گرفتاری کا مقصد ضمنی انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹیں ہم جیتے، ثابت ہوگیا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، ضمنی الیکشن سے روکنے کیلئے نیب کے وارنٹ پر اب عملدرآمد کیا گیا۔ انہوں نے کہا پہلی بار کسی باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا، نواز شریف بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا نیب نے حزب اختلاف کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، نیب کا فیصلہ واضح کہتا ہے کہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں، کہا گیا کہ 50 لوگ بھی جیل چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں، وی سی سے لے کر اساتذہ تک کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، سیاست دان سب برداشت کرسکتا ہے، اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانا برداشت نہیں، نیب کے عقوبت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی، مجھے پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو زرداری کا بھی شکر گزار ہوں، اسپیکر صاحب نے آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کی۔
شہباز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر (ر) کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا، اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی، کامران کیانی سے 2008 میں پہلی بار ملاقات ہوئی، مشرف اور پرویز الہیٰ کی حکومت نے کامران کیانی کو یہ منصوبہ دیا، سابق آرمی چیف نے کہا اگر آپ چاہیں تو یہ منصوبہ واپس لے سکتے ہیں، میں نے وہ کنٹریکٹ کینسل کر دیا۔ انہوں نے کہا میں نے جنرل کیانی کو تمام معاملے سے آگاہ کیا۔
صدر مسلم لیگ نون شہباز شریف نے کہا نیب افسر نے کہا کرپشن کا الزام نہیں، اختیارات سے تجاوز کا ہے، نیب نے کہا طارق باجوہ کی رپورٹ پر آپ نے کوئی ایکشن لیا، نیب والوں نے سب پڑھا ہوا تھا جان بوجھ کر بھولے بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا نیب کا ظلم و زیادتی کا سورج مجھ پر چمک رہا ہے، کامران کیانی کی 52 ویں بٹس کنسلٹنٹ کے پاس کیسے گئی، اس کی فائنڈنگ اینٹی کرپشن نے گورنمنٹ پنجاب کو دی، اگر میں اس پر ایکشن نہ لیتا تو کیا سوتا رہتا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پنجاب کو میں نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے، نیب والوں نے مجھے صاف پانی کیس میں بلایا، ڈی جی نیب نے کہا کہ آپکو ہم آشیانہ کیس میں گرفتار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پرویز الہیٰ گورنمنٹ رنگ روڈ کی الاٹمنٹ کو شہر کے اندر لے آئیں، رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تو شہر کے باہر ہوتی ہے، رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تبدیل کر کے قوم سے فراڈ کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کیا یہ تبدیلی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیں، یہ تبدیلی نہیں یہ کچھ اور ہی ہے، نواز شریف نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے، 2010 میں پاکستان کا پہلا سالڈ ویسٹ منصوبہ ہم نے لگایا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا عمران خان نے کہا شہباز شریف اور اس کے بچوں کا چین میں سرمایہ ہے، اب نیب بھی یہی بات کر رہی ہے، میں نے کہا چائنہ میں سرمایہ کاری کے ثبوت لائیں، میں نے کہا آپ کے اس الزام سے چائنہ اور ترکی کی تضحیک ہو گی
صدر مسلم لیگ نون نے کہا میں نے قوم کے پیسے بچائے، ترکی کے ساتھ 420 ملین ڈالر کا کنٹریکٹ 320 ملین ڈالر میں کیا، اگر میں نے کوئی غلطی کہ ہے تو اللہ کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا، جب تک قبر میں نہیں جاتا تب تک خدمت کرتا رہوں گا۔
یاد رہے پروڈکشن آدڈر پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سخت سکیورٹی میں پارلیمنٹ ہاؤس آمد ہوئی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آمد پر پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت سے روکا گیا۔ نیب حکام نے کہا آپ کا پروڈکشن آرڈر صرف قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ہے۔
شہباز شریف پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت کئے بنا ایوان میں پہنچے، جہاں ان کی پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ ملاقات ہوئی، ملاقات میں نیب کی حالیہ کارروائیوں اور سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ شہباز شریف نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت بھی کی، جس میں مشاہد اللہ، رانا ثنااللہ، احسن اقبال اور آصف کرمانی موجود تھے۔
مسلم لیگ نون کے صدر قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 652 سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، نیب کی 2 رکنی ٹیم بھی ان کے ساتھ تھی۔ اسلام آباد ائر پورٹ پہنچنے کے بعد انہیں سخت سکیورٹی میں پارلیمنٹ ہاؤس لیجایا گیا۔ شہباز شریف اجلاس کے دوران سارجنٹ ایٹ آرمز کی نگرانی میں رہیں گے، اجلاس کا وقت ختم ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر نیب کی تحویل میں رہیں گے، اجلاس کے بعد شہباز شریف نیب حکام کی اجازت کے بغیر کسی سے نہیں مل سکیں گے، نیب کی ٹیم اجلاس کے بعد شہباز شریف کو دوبارہ لاہور منتقل کرے گی۔