اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان قبضہ گروپ کے لیے پولیس کو سفارشی فون کرنے پر پی ٹی آئی اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی پر برس پڑے اور کہا کہ آپ لوگوں نے تو نیا پاکستان بنانا ہے یا نہیں لیکن اب قانون کی حکمرانی قائم ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے کب سے بدمعاشی شروع کر دی؟ عدالت نے دونوں ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کر کے کل اسلام آباد طلب کرتے ہوئے قبضہ گروپ کے سرغنہ منشا بم کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی ایم رکن قومی اسمبلی ملک کرامت کھوکھر پیش ہوئے۔ ایس پی صدر معاذ ظفر نے بتایا کہ قبضہ گروپ سرغنہ منشا بم کو گرفتاری سے روکنے کے لیے کرامت کھوکھر نے ڈی آئی جی کو فون کر کے سفارش کی۔
چیف جسٹس کرامت کھوکھر پر برس پڑے کہا کہ پی ٹی آئی نے کب سے بدمعاشی شروع کر دی، کیا اس کام کے لیے لوگوں نے ووٹ دئیے، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کر کے بنانے چلے ہیں۔
دوران سماعت پی ٹی آئی رکن صقبائی اسمبلی ندیم عباس بارا نے استدعا کی کہ پولیس نے میرے ساتھ ظلم کیا، اگر غلط ثابت ہوا تو استعفیٰ دیدوں گا۔
چیف جسٹس نے عدالت کو دھمکی دینے اور اونچی آواز میں بولنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے استعفیٰ دو، ندیم عباس بارا نے روسٹرم پر ہاتھ جوڑ لیے اور رونا شروع کر دیا کہا کہ ایک بار معاف کر دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ باہر بدمعاشی دکھاتے ہو اور عدالت میں معافی مانگتے ہو، عدالت نے دونوں ارکان کی معافی کی استدعا مسترد کر کے کل اسلام آباد طلب کر لیا اور ڈی آئی جی کو کہا کہ وزیرِاعظم کا فون آئے یا وزیرِاعلی کا گھبرانا نہیں ان کو چھوڑنا نہیں، میں دیکھتا ہوں پولیس آفیسرز کی بے عزتی کون کرتا ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں ایس پی لیگل کو انگلی کے اشارے سے بلانے پر چیف جسٹس صوبائی وزیر مراد راس پر برہم ہو گئے اور کہا کہ تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری کو بلایا گیا تھا صوبائی وزیر کو نہیں، آپ کی یہاں کوئی ضرورت نہیں ہے، مراد راس چیف جسٹس کا جواب سن کر واپس چلے گے۔