اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف شریف فیملی کی اپیلوں کی سماعت آج ہو گی، حتمی فیصلے تک نواز شریف، مریم اور صفدر کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد قرقی کا حکم واپس لیا جائے، تینوں کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا
ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کیخلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلا کی جانب سے دائر اپیلوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ استغاثہ اپنا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا، دفاع میں گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی، شک کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے، احتساب عدالت کے جج مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔
اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا۔ حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کا نوٹس نہیں بھیجا گیا۔ اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ صفائی کے بیان میں بتا دیا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہو گیا تھا۔ قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد قرقی کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بری کیا جائے۔
وکلا کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ اپیلوں کا فیصلہ ہونے تک نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عارضی طور پر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کی جائے اور مجرمان کی سزا کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔
اپیلوں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے تک موخر کرنے کی درخواست کی تھی جو مسترد کرتے ہوئے احتساب عدالت نے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔
اپیل میں سابق وزریِاعظم نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ اپیلوں میں جج احتساب عدالت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ دو رکنی بنچ آج سماعت کرے گا۔
تینوں مجرمان کی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے مارکنگ کے لیے چیف جسٹس آفس کو بھجوائی تھیں اور یہ اپیلیں منگل کے روز سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو 10 سال قید، ایک ارب 29 کروڑ روپے جرمانہ، مریم نواز کو سات سال قید، 32 کروڑ روپے جرمانہ، شریف فیملی کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ عدالت نے کیس کے شریک ملزموں حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے تھے۔