لاہور ( دنیا نیوز ) ایون فیلڈ کے مجرم نواز شریف اور مریم نواز نے رات اڈیالہ جیل میں گزاری، لاہور ایئرپورٹ پہنچتے ہی دونوں کو گر فتارکر کے خصوصی طیارے پر اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
مجرم نواز شریف اور مریم نواز کو جج احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ جج محمد بشیر نے مجرموں کو جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ جیل منتقلی کے بعد ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم بھجی گئی، جس نے نواز شریف اور مریم نواز کا میڈیکل چیک اپ کیا۔
نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں بی کلا س دیدی گئی، جس کے تحت مجرموں کو اخبار، ٹی وی، روم کولر، بیڈ کی سہولیات دستیاب ہوں گی جبکہ گھر کے کھانے اور مشقتی کی سہولت بھی دستیاب ہوں گی۔ نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کو ایک ہی کمپاؤنڈ میں رکھا گیا ہے، تینوں کے کمرے الگ الگ ہوں گے تاہم وہ کمپاؤنڈ میں ملاقات کر سکیں گے۔
نواز شریف کے خلاف 2 ریفرنسز کی سماعت جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کے ٹرائل نیب کورٹ اڈیالہ جیل میں ہی کرے گی۔ اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز کی پرواز ای وائے 243 جمعہ کی شام سوا 6 بجے لاہور پہنچنا تھی لیکن تاخیر کے باعث پونے 9 بجے لاہور ایئر پورٹ پر پہنچی، طیارے کے اترتے ہی 3 خواتین اہلکاروں سمیت نیب کی 16 رکنی ٹیم نے قانونی کارروائی شروع کر دی، ایف آئی اے کی 3 رکنی ٹیم نے دونوں کے پاسپورٹ تحویل میں لے لئے۔
دنیا نیوز کے خصوصی نمائندے اظہر جاوید بھی جہاز میں موجود تھے، انہوں نے بتایا جہاز جیسے ہی ایئر پورٹ پر اترا، اے ایس ایف کے اہلکاروں کی بڑی تعداد جہاز کے اندر داخل ہو گئی، پہلے مسافروں کو اتارا گیا، اس دوران جہاز میں موجود مسلم لیگ ن کے 60 کے قریب کارکن نواز شریف اور مریم نواز کے پاس آگئے اور انہیں گھیر لیا اور نعرے بازی کرتے رہے، 25، 20 منٹ کے بعد سابق وزیر اعظم نے خود فیصلہ کیا اور جہاز سے اتر گئے۔
نواز شریف اور مریم کو اڈیالہ جیل منتقل
پہلے انہیں 2 گاڑیوں میں بٹھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ پیدل ہی ٹرمینل کی جانب چل پڑے اور دو تین سو فٹ رن وے پر پیدل چلتے رہے۔ بعد ازاں انہیں خصوصی جہاز میں سوار کرا دیا گیا، اس دوران انہوں نے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی، نواز شریف نے جہاز کے اندر جانے سے پہلے ہاتھ ہلایا، اپنے ساتھ آنے والے کارکنوں کو خدا حافظ کہا۔
جہاز سے نواز شریف اور مریم نواز کا جیل کا سامان نکال کر خصوصی طیارے میں رکھ دیا گیا بعد ازاں جہاز کا دروازہ بند ہوگیا اورانجن چالو ہو گئے، دونوں کو خصوصی طیارے پر حج ٹرمینل سے اسلام آباد روانہ کردیا گیا، اس دوران ان کے ساتھ آنے والے لیگی کارکن نعرے بازی کرتے رہے۔
قبل ازیں نواز شریف نے ابوظہبی میں کپڑے تبدیل کئے اور میڈیا سے گفتگو کی پھر وہ اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے، کچھ دیر بعد ان کے وکیل خواجہ حارث آگئے، وہ نواز شریف کے ساتھ ایک گھنٹے تک بیٹھے رہے، خواجہ حارث نے اپیل کے کاغذات پکڑ رکھے تھے، جس پر انہوں نے نواز شریف کے دستخط حاصل کئے۔
مریم نواز اس دوران دوسری سیٹ پر منتقل ہو گئیں، جہاز نے ٹیک آف کیا ، جس کے بعد نواز شریف نے بی بی سی، رائٹرز اور ٹیلیگراف کو انٹرویو دیئے پھر انھوں نے عصر اور مغرب کی نماز ادا کی ، پرواز کے دوران خواجہ حارث سے نواز شریف کی مشاورت کے عمل میں مریم نواز شریک نہیں تھیں، اس دوران مریم نواز نے بھی میڈیا کو انٹرویو دیئے۔
اسلام آباد سے رپورٹنگ ٹیم کے مطابق نواز شریف اور مریم کو خصوصی طیارے میں نیو اسلام آباد ایئرپورٹ لایا گیا، نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر مجید اولک اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران اولک نے نواز شریف اور مریم نواز شریف کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچایا، سابق وزیر اعظم کو حکومت پنجاب کے خصوصی طیارے پر لایا گیا جو 10 بجکر 36 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا۔
اسلام آباد پہنچنے پر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب انٹیلی جنس محبوب عالم نے لیڈیز سٹاف کے ہمراہ انہیں ریسیو کیا، بعدازاں انہیں اپنی تحویل میں لیتے ہوئے 10 بج کر 44 منٹ پر ایئرپورٹ سے نکل گئے، اس موقع پر سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے تھے اور ایئرپورٹ پر کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے انہیں ایپرن سے ہی گاڑیوں میں بٹھا کر کارگو گیٹ سے نکالا گیا۔
جس وقت دونوں مجرم ایئرپورٹ پہنچے تقریباً اسی وقت اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت لگی جس میں نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ مظفر عباسی نے نواز شریف اور مریم کے جوڈیشل وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی اور موقف اختیار کیا کہ سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے دونوں مجرموں کو عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا جاسکتا جس کے بعد احتساب عدالت نے دونوں کے جوڈیشل وارنٹ جاری کردیئے۔
احتساب عدالت کی طرف سے جو وارنٹ جاری کئے گئے اس میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی کو سزا کے بعد آج گرفتار کرلیا گیا۔ دونوں مجرموں کو جیل بھجوانے کیلئے مجسٹریٹ محمد وسیم کو نمائندہ مقرر کیا گیا جس کے سامنے دونوں مجرموں کو وصول کیا جائے۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ سزا پر عملدرآمد کرائے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ سے نواز شریف اور مریم نواز کو سخت سکیورٹی میں 25 سے زائد گاڑیوں اور 2 بکتربند گاڑیوں کے قافلے میں پہلے اڈیالہ جیل لے جایا گیا جہاں مجسٹریٹ نے قید وارنٹ پر عمل کرایا، ڈاکٹروں کی 6 رکنی ٹیم نے دونوں مجرموں کا معائنہ کیا، دونوں کی جامہ تلاشی لی گئی، انہیں ایک بیرک میں منتقل کیا گیا جہاں کیپٹن (ر) صفدر کو بھی رکھا گیا تھا، میڈیکل ٹیم نے دونوں کے طبی معائنہ کے بعد تمام رپورٹیں درست قرار دے دیں۔
نواز شریف کو اڈیالہ جیل میں سکیورٹی زون کے کمرے میں رکھا گیا، انہیں بی کلاس کے طریقہ کار سے آگاہ کر دیا گیا، بی کلاس چیف سیکرٹری کے حکم پر ملے گی، مریم نواز کو خواتین کی بیرک میں منتقل کر دیا گیا، نواز شریف اور مریم نواز کی اسلام آباد منتقلی سے قبل وفاقی پولیس نے شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرتے ہوئے نیوایئرپورٹ اور بے نظیر ایئرپورٹ سے آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے کنٹینر سے راستے بند کر دیئے تھے۔
قبل ازیں لندن سے پاکستان روانگی کے موقع پر طیارے میں ریکارڈ کئے گئے ویڈیو پیغام میں نواز شریف نے کہا پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے، جو میرے بس میں تھا وہ کرچکا، آئندہ نسلوں کے لئے قربانی دے رہا ہوں، عوام میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں اور قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلیں اور ملک کی تقدیر بدلیں، یہ مواقع بار بار نہیں آئیں گے، اب آپ کی باری ہے۔