لاہور: ( روزنامہ دنیا ) پنجاب میں نگران حکومت آنے کے باوجود بیوروکریسی 7 کلب کے بجائے ماڈل ٹاؤن اور رائیونڈ کے احکامات کو ترجیح دینے لگی، ذرائع کے مطابق 11 بیوروکریٹس، 13 پولیس افسر شریف فیملی کے اہم افراد سے مسلسل رابطے میں ہیں، جن میں احمد جاوید قاضی، خرم آغا، عمر رسول فرحان عزیز خواجہ، سارہ اسلم، نبیل اعوان، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اور انفارمیشن، ایڈیشنل اور ڈپٹی سیکرٹری وزیراعلٰی آفس، سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشنز، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ایس ایس پی سپیشل برانچ اور دیگرشامل ہیں جبکہ سپیشل برانچ کے افسر ڈیلی ویجز ملازمین کے ذریعے اپنی رپورٹیں بھجوا رہے ہیں۔
شہباز حکومت کے دور میں من پسند عہدے لینے والے بعض افسر سابق وزیراعلیٰ، ان کے قریبی عزیزوں اورسابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے واٹس ایپ پر رابطے میں ہیں اور ان کے احکامات پر عملدرآمد کرا رہے ہیں، نگران وزیر اعلٰی پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے کس سے کہاں ملاقات کی؟ کس اجلاس میں کیا بریفنگ دی گئی ؟ بعض پولیس افسر اور بیوروکریٹس سابق حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر کے نگران وزیر اعلیٰ کی دن بھر کی سرگرمیوں سے بھی آگاہ کر رہے ہیں، شہبازشریف ٹیم کے افسر خرم آغا کو بغیر نوٹیفکیشن نگران وزیراعلٰی کا سیکرٹری تعینات کر دیا گیا۔
نگران وزیر اطلاعات پنجاب احمد وقاص ریاض نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر جلد تبادلے متوقع ہیں، شہباز شریف کے قریبی افسروں کی دوبارہ اہم عہدوں پر تعیناتی سے نگران وزیراعلیٰ کو آگاہ کر دیا، نئے چیف سیکرٹری پنجاب کے آنے کے بعد تبادلے ہونگے۔