پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کوٹلی ستیاں میں جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ نواز شریف کی نظر میں جمہوریت ان کی جیت سے مشروط ہے، جب وہ ہار جاتے ہیں تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ آج بھی میاں صاحب سے بڑا چابی والا کھلونا کوئی نظر نہیں آتا، آج بھی انہیں نئی چابی لگا دی جائے تو یہ کھلونا اسی طرح گھومنا شروع ہو جائے گا جس طرح ضیاء الحق کی چابی سے گھومتا تھا۔ انہوں نے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ضیاء الحق اور آئی جی آئی کی چھتری تلے، بینظیر بھٹو کیخلاف چھانگا مانگا آپریشن اور صدر زرداری کیخلاف کالا کوٹ پہن کر نکلتے وقت ووٹ کا تقدس کیوں یاد نہیں آیا؟ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میاں صاحب آپ کب سے انقلابی بن گئے؟ آپ فسادی ہو سکتے ہو انقلابی نہیں، آپ بتائیں آپ یہاں پہنچے کیسے جہاں سے آپ کو نکالا گیا۔ جو کہتے تھے کہ روک سکو تو روک لو، دیکھو ہم نے روک لیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے نے زراعت، ٹیکسٹائل، مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو تباہ کیا اور اب پی آئی اے اور سٹیل مل کی نجکاری کا منصوبہ شروع کیا ہوا ہے لیکن میں انھیں غریبوں کے چولہے ٹھنڈے نہیں کرنے دوں گا۔ یہ مفت کا مال نہیں جسے وہ اپنے حواریوں کو بیچ دیں۔ میں کسی کو محنت کشوں کے حقوق سلب نہیں کرنے دوں گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا اپنے خطاب میں عمران خان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرپشن کے نام پر تماشا سجانے والے کی منافقت سامنے آ گئی ہے۔ انہوں نے صرف گالی دی اور کچھ لیا تو یوٹرن لیا۔ عمران نے سب کو کرپٹ کہا خود اپنی آمدن کے ذرائع نہیں بتا سکے اور جو زبان دوسروں کے لیے اب خود اس کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے سوالات اٹھائے کہ کہاں ہے آپ کا 90 دن میں کرپشن سے پاک صوبہ؟ کہاں گئے آپ کے ایک ارب درخت؟ عمران خان نے تو سی ایم ہاؤس کو لائبریری میں تبدیل کرنے کے بجائے سوئمنگ پول بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں زرداری کچھ سبق سکھائیں گے اگر آپ نہ سیکھے تو ایک ایسا یوٹرن آئے گا آپ واپس کرکٹ میں جا کر بال ٹمپرنگ کا شوق پورا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام پنجاب کو جاتی امرا، بنی گالہ کی نفرت کی سیاست سے نجات دلانے اور بھٹو کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے تیر کا ساتھ دیں، ہم آمروں کی گود میں پلنے والی سیاسی پارٹیوں کو شکست دیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آ کر عدالتی سول سروسز، پولیس اصلاحات کا آغاز کرے گی۔ معاشی، لیبر، تعلیمی، زرعی اور دیہی اصلاحات لائیں گے اور ہم ایسی اصلاحات لائیں گے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔