احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ نیب گواہ واجد ضیا نے حمد بن جاسم کا 6 جولائی کا اصل خط سربمہر لفافے میں عدالت میں پیش کیا۔ مریم نواز کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیا اب کوئی دوسرا خط پیش کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا ریکارڈ پر لے آئیں کہ کل جمع کرایا گیا خط اس سے مختلف ہے جو واجد ضیا کو واپس کر دیا گیا۔ واجد ضیاء نے کہا یہ وہ خط نہیں جس کی کاپی کل میں نے پیش کی، آج سپریم کورٹ سے لا کر یہ خط پیش کر دیا، کل والا خط دفتر خارجہ سے موصول ہوا تھا۔
مریم نواز اور حسین نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ بھی احتساب عدالت میں جمع کرا دی گئی۔ گواہ واجد ضیاء نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ڈچ بینک کے دستاویز پیش کرنا چاہتا ہوں، مگر تلاش کر رہا ہوں مل نہیں رہے۔ جس پر وکیل مریم نواز نے کہا لگتا ہے گواہ کی تیاری ختم ہوگئی۔ واجد ضیا نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز میں معاہدے کا مسودہ عدالت میں پیش کیا تو امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ یہ ڈرافٹ قانونی شہادت پر پورانہیں اترتا۔ واجد ضیا نے کہا کہ انہوں نے یہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔
واجد ضیا نے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ عدالت میں پیش کی تو امجد پرویز نے کہا کہ یہ غیر متعلقہ اور نا قابل تسلیم ہے۔ خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ پیش کی گئی دستاویزات فوٹو کاپی سے کاپی کرائی گئی ہیں اور تصدیق شدہ بھی نہیں۔ لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔ واجد ضیا 20 مارچ کو آئندہ سماعت پر بیان جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت پیش ہوئے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب سمیت دیگر لیگی رہنما بھی ہمراہ تھے۔ واجد ضیاء کا بیان قلمبند ہونے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز گواہ پر جرح کریں گے، امجد پرویز کی جرح کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح کریں گے ۔ واجد ضیاء کے بعد آخر میں تفتیشی افسر نیب کا بیان قلمبند کیا جائے گا۔