سیاسی رہنماؤں پر جوتا پھینکنے کا سلسلہ چل پڑا ہے، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے بعد عمران خان پر بھی جوتا پھینکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ٹانڈہ میں خان کی جانب جوتا اُچھالنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا۔ عمران خان جوتے سے بال بال بچ گئے، جوتا علیم خان کو جالگا۔ نوجوان کو ورکرز نے پکڑ کر دھلائی شروع کر دی تو پولیس نے لاٹھی چارج کر کے حالات کو کنٹرول کیا۔ ملزم نے اعتراف کیا خان کو جوتا مارنا چاہتا تھا مگر جوتا ایک خاتون کو جا لگا۔
اس سے قبل بھی فیصل آباد میں ممبر سازی مہم میں شہری کی جانب سے عمران خان کی گاڑی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی گئی،تو پی ٹی آئی کارکنوں نے شہری کو پکڑ کر درگت بنا دی۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے تھپڑوں کی بارش کرتے ہوئے شہری کو گاڑی میں بٹھا لیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان فواد چودھری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو ایسی حرکت نہیں کرنی چاہیے۔ دنیا نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ میں قابلِ مذمت روایات ہی ہوتی ہیں، جوتا پھینکنے والا سو فیصد ن لیگ کا ورکر ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ نعمیہ میں جوتا مارنے والا تحریک انصاف کا کارکن نہیں تھا۔
دوسری جانب لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں ہونے والے سیمینار میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف خطاب کے لیے ڈائس پر آئے تو اگلی صف میں بیٹھے ایک نوجوان نے انہیں جوتا دے مارا جو سیدھا نواز شریف کے سینے پر لگا، نوجوان کی اس حرکت کو ملک کے ممتاز سیاستدانوں نے قابلِ مذمت قرار دیا جبکہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف کے اوپر ایک جلسے کے دوران ایک شخص نے سیاہی پھینک دی تھی، چند ہفتے قبل ایک تقریب کے دوران وزیرداخلہ احسن اقبال کو جوتا مارا گیا۔
ان واقعات کے ذمہ دار افراد کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا تھا، جبکہ آج بھی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خطاب کے دوران جوتا اچھالنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔