لاہور : (دنیانیوز) سموگ نے لاہور کی فضا کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا، سموگ کے باعث ہزاروں افراد بیمار ہوکر ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔
لاہور میں سموگ کے روگ کی شدت میں کمی نہ آ سکی، شہر بدستور دنیا بھر میں آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبروں پر براجمان نظر آتا ہے اور سموگ کے باعث ہزاروں افراد بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں لیکن انسداد سموگ کے لئے حکومت کی طرف سے اُٹھائے جانے والے اقدامات کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو پا رہے ہیں ، ماہرین قرار دیتے ہیں کہ آنے والے چند ہفتوں کے دوران یہ صورت حال برقرار رہنے کا امکان ہے۔
دوسری طرف محکمہ تحفظ ماحولیات کے حکام کی طرف سے قرار دیا جا رہا ہے کہ سموگ پیدا کرنے والے اندرونی عوامل پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے البتہ ابھی تک بھارتی پنجاب سے لاہور کی فضاؤں میں داخل ہونے والا دھواں بہت سے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔
دعوی یہ بھی ہے کہ سموگ کی موجودہ صورت حال میں جلد بہتری آ جائے گی۔
ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ملک میں فضائی آلودگی اور اِس کے نتیجے میں بڑھنی والی بیماریوں سے ہر سال کم از کم ایک لاکھ 28ہزار افراد موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف شکاگو میں دنیا بھر کے ممالک میں فضائی آلودگی کے بارے میں ہونے والی ایک تحقیق کے سنہ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں رہنے والے افراد کی متوقع اوسط عمر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے باعث چار سال تک بڑھ سکتی ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث پاکستان کے شہریوں کی زندگی میں اوسط نو ماہ کی کمی ہو رہی ہے۔
دوسری جانب سموگ کی روک تھام کیلئے لاہور سمیت پنجاب کے 10 اضلاع میں لاک ڈاؤن کا آج دوسرا روز ہے۔