لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان سمیت دنیا بھر میں تھیلیسیمیا سے آگاہی کا دن منایا گیا، یہ ایک موروثی بیماری ہے جو والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد میں منتقل ہوتی ہے۔
تھیلیسیمیا کا شکار مریضوں کے جسم میں پیدائشی طور پر خون نہیں بنتا، اس مرض کی بڑی وجہ خاندان میں شادیاں ہیں، اس مرض میں مبتلا معصوم بچے دل میں جینے کی امنگ تو رکھتے ہیں لیکن ان کی زندگی قطرہ قطرہ خون کی محتاج رہتی ہے، رگوں میں چلتا خون ان بچوں کی سانسیں بحال رکھتا ہے۔
اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں 100 میں سے 5 بچے اس موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد بچے اس موذی بیماری سے جنگ لڑ رہے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض سے بچنے کے لئے شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ لازمی کروائے جائیں تاکہ اس دنیا میں آنے والا ہر بچہ اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکے۔
جینیاتی اعتبار سے تھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں جنہیں الفا تھیلیسیمیا اور بیٹا تھیلیسیمیا کہتے ہیں، مرض کی شدت کے اعتبار سے تھیلیسیمیا کی تین اقسام ہیں، تھیلیسیمیا کی شدید ترین قسم میجر اور سب سے کم شدت والی قسم تھیلیسیمیا مائنر کہلاتی ہے جبکہ درمیانی شدت والی قسم تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے زیر اہتمام ہر سال مئی کے آغاز میں تھیلیسیمیا سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے، لٰہذا ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ لوگوں میں اس بیماری سے متعلق شعور اجاگر کریں۔