کراچی: (ویب ڈیسک) کامیڈی کے شہنشاہ اور تھیٹر کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 3 برس بیت گئے۔
بے مثال اداکاری اور جداگانہ انداز سے کئی دہائیوں تک لوگوں کو ہنسانے والے محمد عمر (عمر شریف) 19 اپریل 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے، اُنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ’عمر ظریف‘ کے نام سے بطور سٹیج پرفارمر کیا تھا۔
بعد ازاں اُنہوں نے اپنا نام بدل کر ’عمر شریف‘ رکھ لیا تھا اور پھر انہوں نے دنیا بھر میں اسی نام سے اپنی پہچان بنائی۔
سٹیج ڈراموں کے بے تاج بادشاہ نے 1980ء میں پہلی بار آڈیو کیسٹ کے ذریعے ڈرامے ریلیز کئے، جنہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک بھارت میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔
عمر شریف کے مقبول ڈراموں میں 1989 میں ریلیز ہونے والا مشہور مزاحیہ ڈرامہ ’بکرا قسطوں پر ، بڈھا گھر پر ہے، میری بھی تو عید کرا دے، ماموں مذاق مت کرو اور دیگر شامل ہیں، 70 سے زائد ڈراموں کے سکرپٹ لکھے جن کے مصنف، ہدایتکار اور اداکار وہ خود تھے اور ان ڈراموں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے۔
لیجنڈری کامیڈین کو پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کیلئے اپنی ناقابلِ فراموش خدمات پر کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔
عمر شریف کو 1992ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’مسٹر 420‘ کے لیے بہترین اداکاری اور ہدایت کاری پر 2 قومی ایوارڈز دیئے گئے، اس کے علاوہ انہیں 10 نگار ایوارڈز بھی دیئے گئے، لیجنڈری کامیڈین و اداکار کو ان کی خدمات کیلئے تمغۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
بھارت کے مشہور مزاحیہ اداکار جونی لیور اور راجو شریواستو نے عمر شریف کی مزاحیہ اداکاری سے متاثر ہو کر انہیں ’دی گارڈ آف ایشین کامیڈی‘ کا لقب دیا تھا۔
2017 میں عمر شریف کے انتقال سے متعلق جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تھیں، جس کے بعد ان کے صاحبزادے جواد عمر نے خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمر شریف حیات اور تندرست ہیں، بعدازاں ستمبر 2021 میں عمر شریف ایک مرتبہ پھر موت سے متعلق جھوٹی خبروں کا شکار ہوئے۔
عمر شریف 2 اکتوبر 2021 کو عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث 66 برس کی عمر میں جرمنی میں دوران علاج انتقال کر گئے تھے۔