کراچی میں ایک اور مبینہ مقابلہ، ڈیڑھ سالہ معصوم جاں بحق

Last Updated On 19 April,2019 12:58 pm

کراچی: (دنیا نیوز) یونیورسٹی روڈ پر پولیس اور ملزموں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کی زد میں رکشا آ گیا۔ ڈیڑھ سالہ محمد احسن جاں بحق ہونے سے والدین غم سے نڈھال ہوگئے۔ لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ بچے کو پولیس کی گولیاں لگیں۔

کراچی میں ہونے والے ایک اور مبینہ مقابلے نے معصوم بچے کی جان لے لی ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا جہاں مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے 19 ماہ کا بچہ احسن جاں بحق ہو گیا۔

مقتول کے والد کاشف کا دعویٰ ہے کہ ہم رکشے میں جا رہے تھے کہ پولیس کی فائرنگ سے احسن کے سینے میں گولی لگ گئی جسے فوری طور پر طبی امداد کیلئے ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔

دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے بچے کی ہلاکت کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں اہلکاروں کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے تاکہ شواہد سامنے آئیں۔ موٹر سائیکل سوار اہلکار کسی کی نشاندہی پر مبینہ ڈاکوؤں کا پیچھا کر رہے تھے۔

قائم مقام ایس ایس پی ملیر اعظم جمالی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق جو کارروائی ہوگی وہ کریں گے۔ واقعے میں ملوث چار اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے پاس چھوٹے ہتھیار ہی تھے۔ اہلکار کس کا تعاقب کر رہے تھے؟ اس حوالے سے جانچ پڑتال جاری ہے۔

ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بچے کی مبینہ پولیس فائرنگ سے ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے تفصیلی رپورٹ مانگ لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں۔ متاثرہ خاندان سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔

دوسری جانب ابتدائی تفتیش کے مطابق واقعہ کے وقت رکشے میں تین بچے اور ان کی والدہ سوار تھی جو اپنے بچوں کے ہمراہ قریب بیکری سے آ رہی تھی تاہم رکشے میں بچوں کے باپ کے ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔

دنیا نیوز ذرائع کے مطابق کراچی پولیس اہلکاروں کے طویل عرصے سے تربیتی کورس نہ کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی وجہ سے غیر تربیت یافتہ پولیس اہلکار شہریوں کی جانوں کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔

گزشتہ ایک برس میں پولیس مقابلوں میں کئی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رواں ماہ 6 اپریل کو قائد آبد میں 12 سالہ سجاد پولیس کی گولی کا شکار ہوا۔

فروری کے مہینے میں میڈیکل طلبہ نمرہ پولیس کی گولی کی زد میں آ گئی تھی۔ اگست 2018ء میں ننھی امل کو پولیس کی گولیوں نے موت کی نیند سلا دیا۔

شاہراہ فیصل پر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے نوجوان مقصود زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ ڈیفنس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان انتظار کی زندگی تمام ہوئی تھی۔