لاہور: (ویب ڈیسک) کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ 5 اکتوبر سے بھارت میں شروع ہو رہا ہے جس میں 10 بڑی ٹیمیں دنیائے کرکٹ کے اس سب سے بڑے انعام کو حاصل کرنے کا خواب دیکھیں گی۔
1975 ء میں پروڈینشل کپ کے نام سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کو اب کرکٹ ورلڈ کپ کے نام سے جانا جاتا ہے اور جہاں تک ٹرافی کی تاریخ کا تعلق ہے تو یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔
ورلڈ کپ کے اب تک 12 مقابلوں کا انعقاد ہوا اور 6 ٹیموں نے ٹرافی کو اپنے نام کیا جن میں آسٹریلیا 5 بار ، ویسٹ انڈیز اور بھارت نے 2،2 بار جبکہ پاکستان، سری لنکا اور انگلینڈ نے ایک ایک بار شامل ہیں۔
یہ ورلڈ چیمپیئن شپ کا 13 واں ایڈیشن ہے اور ٹرافی 1987، 1992 اور 1996 کے ورلڈ کپ میں کئی تبدیلیوں سے گزری اور 1999 کے ورلڈ کپ میں اپنی آخری شکل اختیار کی۔
1996 کے ورلڈ کپ کے اختتام کے بعد جو سری لنکا نے جیتا تھا ، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے فیفا ورلڈ کپ کی طرح ایک مستقل ورلڈ کپ ٹرافی رکھنے کا فیصلہ کیا۔
یہ ٹرافی لگ بھگ 11 کلو وزنی اور 60 سینٹی میٹر لمبی ٹرافی ہے جس کی تیاری پر 30 ہزار ڈالرز خرچ ہوئے تھے، یہ ٹرافی چاندی اور سونے سے تیار کی گئی تھی جس کے اوپر ایک سونے سے بنا گلوب موجود ہے جبکہ چاندی کے 3 ستون ہیں جو دیکھنے میں وکٹ اور بیلز جیسے ہیں۔
موجودہ ورلڈ کپ ٹرافی جو بہت مشہور اور عالمی غلبے کی علامت ہے، پہلی بار سال 1999 میں آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے اٹھائی تھی، سونے اور چاندی کے برتن کی یہ مشہور ٹرافی لندن میں گیرارڈ اینڈ کمپنی کے پال مارسڈن نے ڈیزائن کی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی کی نقل دی جاتی ہے جو کہ اصلی جیسی ہوتی ہے بس اس میں سابقہ چیمپئنز کے نام درج نہیں ہوتے، اصل ٹرافی دبئی میں آئی سی سی کے ہیڈ آفس میں رکھی جاتی ہے۔