لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ’’سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ‘‘ سے دامن بچانے لگا جب کہ نیوزی لینڈ سے سیریز کے سپانسرز میں تاحال کوئی ایسی ’’نیوز ویب سائٹ‘‘ شامل نہیں جس کے اصل کام پر شکوک ظاہر کیے جاتے ہوں۔
پاکستان کرکٹ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران چند مشکوک سپانسرز بھی سامنے آئے ہیں، گوکہ بظاہر وہ نیوز ویب سائٹس ہیں مگر ان میں سے بعض کا تعلق جوئے کی کمپنیز سے بتایا گیا، وہ یہاں نام میں معمولی تبدیلی کر کے کام کر رہی تھیں، باہمی سیریز کے بعد پی ایس ایل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا، اس پر بعض کھلاڑیوں نے احتجاج بھی کیا۔
محمد رضوان نے اختتامی میچز میں ملتان سلطانز کے سپانسر کا لوگو ٹیپ سے چھپا دیا تھا، یہ معاملہ زیادہ بڑھا تو پی سی بی کو بھی ایکشن لینا پڑا، نیوزی لینڈ سے سیریز کے سپانسرز میں اس بار ’’ڈافا نیوز‘‘ شامل نہیں، دیگر ممالک میں اسی لوگو کی حامل ’’ڈافا بیٹس‘‘ نامی کمپنی کرکٹ کو سپانسر کرتی ہے۔
لہٰذا پی سی بی کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹ کی سپانسر کمپنی نیوز سائٹ ہے، حالیہ سیریز میں اسی طرح کی دیگر کمپنیز کو بھی سپانسرشپ نہیں کرنے دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکام کو لگتا ہے سیروگیٹ سپانسر شپ سے غلط تاثر سامنے آ رہا ہے، اس لیے نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ اور حقوق کی حامل کمپنی کو فی الحال ان سے دور رہنے کا مشورہ دیا گیا۔
گزشتہ روز سامنے آنے والی فہرست میں ٹائٹل سپانسر ایک بینک ہے، دیگر کمپنیز میں بھی کوئی ایسی ’’نیوز سائٹ‘‘ شامل نہیں، ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بورڈ کا یہ اقدام صرف ایک سیریز کیلئے ہے یا اسے مستقبل کے تمام ایونٹس میں لاگو کیا جائے گا۔