اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی اصل حقیقت سامنے آ گئی ہے، نگران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے سے قبل مطالبات مان لیے ہیں۔
نیپرا کی جانب سے مسترد شدہ بقایا جات صارفین سے وصول کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، پیداواری لاگت کے مطابق قیمتوں میں 36 پیسے فی یونٹ اضافہ بنتا ہے جبکہ بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافہ مانگا گیا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 16 پیسے بقایا جات کی مد میں شامل کیے گئے ہیں، ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 28 ارب 32 کروڑ کے بقایا جات شامل کیے گئے، 28 ارب کے بقایاجات نیپرا اتھارٹی مختلف اوقات میں مسترد کر چکی ہے، نیپرا بقایا جات کو بجلی کمپنیوں کی نااہلی قرار دے کر مسترد کر چکا ہے۔
گزشتہ ماہ بجلی کی پیداواری لاگت 79 ارب 6 کروڑ روپے رہی، 28 ارب 32 کروڑ بقایا جات شامل کرکے لاگت 105 ارب روپے ظاہر کی گئی۔
بجلی کی اصل پیداواری لاگت 8 روپے 26 پیسے فی یونٹ بنتی ہے، اکتوبر کیلئے بجلی کی ریفرنس قیمت 7 روپے 89 پیسے فی یونٹ تھی، بقایا جات شامل کر کے پیداواری لاگت 11 روپے 42 پیسے فی یونٹ ظاہر کی گئی ہے۔