لندن: (روزنامہ دنیا) ماہرین کا کہنا ہے کہ 2020ء کے دوران عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخ 1400 ڈالر فی اونس سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جس کی وجہ شرح سود میں کمی اور سرمایہ کاروں و مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری میں اضافہ ہے۔
روزنامہ دنیا کے مطابق سروے میں 33 ماہرین اقتصادیات کی آرا کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں قرضوں پر سود کی شرح میں کمی کے رجحان، سرمایہ کاروں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری میں اضافے کے باعث 2020 ء میں سونے کی قیمت 1400 ڈالر فی اونس سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
ماہرین نے کہا کہ عالمی معیشت کو درپیش مشکلات کے باعث سرمایہ کار دنیا بھر میں سونے کی خریداری پر سرمایہ کاری کررہے ہیں کیونکہ یہ سرمایہ کاری کیلئے محفوظ راستہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جون کے دوران سونے کے نرخ 1400 ڈالر فی اونس کی سطح سے تجاوز کرگئے جو کہ 2013 ء کے بعد اب تک کے سب سے زیادہ نرخ ہیں۔
توقع ہے کہ یہ نرخ برقرار رہیں گے تاہم ان میں بہت زیادہ اضافے کے امکانات نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ رواں سال سونے کی اوسط قیمت 1351 ڈالر جبکہ 2020 ء میں 1433 ڈالر فی اونس رہنے کا امکان ہے۔
ماہر اقتصادیات فرانک شیلن برجر نے کہا کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری ، قرضوں پر سود کی شرح میں کمی، سونے کی خریداری میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی دلچسپی اس کے نرخوں میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔