کراچی: (دنیا نیوز) حکومتی اقدام سے سی این جی کی قیمت 18 روپے بڑھ کر 101 روپے فی کلو کی سطح پر پہنچ جائے گی، پٹرول کے مقابلے میں سی این جی کی فروخت شدید متاثرہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سی این جی صنعت سے وابستہ تنظیموں اور صارفین کی مشترکہ پریس کانفرنس میں گیس کے نرخوں میں اضافہ مسترد، سندھ میں ایل این جی کے استعمال کی مخالفت کردی گئی۔
سٹیشنز مالکان، ٹرانسپورٹرز اور صارفین انجمن نے گیس کے نرخوں میں اضافے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں غریبوں اور متوسط طبقے کے ایندھن "سی این جی" کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائیگا جو کہ صارفین اور سٹیشنز مالکان کی اربوں روپے سرمایہ کاری کیلئے تباہ کن ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق گیس نرخوں میں اضافے کے نتیجے میں سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سی این جی ایسوسی ایشن کے شبیر سلیمان، ممتاز جتوئی، سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان، سی این جی سٹیشن اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک خدا بخش، کراچی چیمبر کے صدر جنید ماکڈا، کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری اور کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل بیگ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گیس کے نرخوں میں حالیہ اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے نتیجے میں سی این جی کی قیمت میں 18 روپے کلو اضافہ ہوگا، جس سے سی این جی کی صنعت تباہی سے دوچار ہوسکتی ہے۔
سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پٹرول کے مقابلے میں سی این جی کی فروخت شدید متاثر ہوگی اور مالکان کیلئے سی این جی سٹیشز بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہے گا۔ اس موقع پر سی این جی صنعت سے وابستہ سرمایہ کاروں کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سی این جی کیلئے ٹیرف میں اضافے کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور اس ضمن میں کسی بھی نتیجے پر پہنچنے تک سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے احکامات جاری نہ کیے جائیں۔ اگر قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو سی این جی کی فی کلو قیمت 101 روپے کی سطح پر جا پہنچے گی جو کہ عوام کے ساتھ اسٹیشنز مالکان کیلئے بھی قابل قبول نہ ہوگی۔
کراچی چیمبر کے صدر جنید ماکڈا کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے سی این جی سیکٹر سے کانسیپٹ پیپر لانے کا کہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت سی این جی کی قیمتوں کے تعین کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے جو کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی سی این جی کی قیمتوں کا تعین کرے، کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا تھا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو شہر بھر کی بسیں، رکشہ اور ٹیکسیاں بند ہوجائینگی کیونکہ اس قدر مہنگا فیول خریدنا کسی کے بس کی بات نہ ہوگی۔
سی این جی سٹیشنز مالکان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کیلئے قیمتوں میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے تو سی این جی سیکٹر پر عائد ٹیکسوں میں کمی کی جائے تا کہ سی این جی کی صنعت قائم رہ سکے۔ سی این جی سیکٹر کیلئے 700 روپے سے 980 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کسی طور بھی جائز نہیں ہے۔ سی این جی سٹیشنز مالکان نے ہڑتال کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں سی این جی صنعت اپنی موت آپ مر جائیگی، تاہم اس کے نتیجے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری متاثر ہونے کے ساتھ پٹرول کی اضافی مقدار کی درآمد سے ملکی آئل امپورٹ بل میں اضافہ ہوگا۔