نئی دہلی: (دنیا نیوز) نام نہاد جمہوریت کی علمبردار مودی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے، بھارتی کسانوں کی گرفتاریاں کے باوجود مطالبات کی منظوری کیلئے جدوجہد جاری ہے۔
بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، حال ہی میں بھارتی پنجاب پولیس نے چندی گڑھ میٹنگ سے واپس آتے کسانوں کو موہالی کے مقام پر حراست میں لیا، جگجیت سنگھ دلیوال ، سروان سنگھ اور دیگر کسان رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔
شمبو کھنوری بارڈر سے متعدد کسان بے دخل کردیئے گئے، کسان چندی گڑھ سے شمبو بارڈر جا رہے تھے جہاں سے جگجیت سنگھ دلیوال اور ساتھی کسانوں کو کھنوری جانے سے قبل روک دیا گیا، پنجاب پولیس کی جانب سے شبموبارڈر پرکسانوں کے لگائے گئے کیمپ کو بلڈوز کردیا گیا ،کھنوری بارڈر پر دھرنا ختم کرانے کے لیے محض 200 کسانوں کو ہٹانے کے لئے 3 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
کسان رہنما نے بتایا کہ مودی سرکار کے حکم پر پنجاب پولیس نے کھنوری بارڈر سے مظاہرین کو ہٹاوا کر سڑک خالی کرائی، پنجاب کے وزرا کی یقین دہانیوں کے باوجود شمبو کھنوری بارڈر سے کسانوں کی بے دخلی شروع کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے جگجیت سنگھ دلیوال کو لے جانے والی ایمبولنس پر قبضہ کر کے ڈرائیورکو اتاراور کسان رہنما کو گرفتار کیا، بسوں میں چڑھاتے وقت پولیس کی جانب سے کئی کسانوں کی پگڑیاں اچھالی گئیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے کلونت سنگھ کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے سامان اور ٹریکٹر وہیں چھوڑوائے ،بزرگ کسانوں کو نکلنے کا موقع نہ دیا۔
خیال رہے کہ دہلی چلو مارچ کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے، مودی سرکار کسانوں کی آواز دبا کر اپنی انتہا پسندانہ اور جارحانہ پالیساں لاگو کرکے انصاف کا قتل کر رہی ہے۔