سری نگر : ( ویب ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی جاری ہے ، بھارتی فوجیوں نے مزید تین کشمیری نوجوان شہید کر دیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوانوں کو ضلع کے علاقے اکھنور میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیاگیا، اکھنور میں آپریشن کے بعد دوسرے دن بھی سرچ آپریشن جاری ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس سے قبل اسی علاقے میں بھارتی فوج کی ایک گاڑی پر حملہ ہوا ، بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ میں ایک نوجوان گرفتار کر لیا، نوجوان کو محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیاگیا، بے گناہ کشمیریوں کو گرفتارکرنے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کی کارروائیاں ایک معمول ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کا بتانا ہے کہ 5اگست 2019 سے اب تک 25 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ، ہندوستانی حکومت کی آر ایس ایس پر مبنی پالیسیاں علاقائی ہم آہنگی کیلئے ایک اہم خطرہ ہیں، کئی دہائیوں سے، بھارت تنازع کشمیر کے پرامن حل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے،جنوبی ایشیا بھارتی محاذ آرائی کی وجہ سے عدم استحکام کا شکارہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں و کشمیر پر بھارت کا وحشیانہ قبضہ جنوبی ایشیا میں امن کی راہ میں رکاوٹ ہے، جنوبی ایشیاء میں امن، عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ اور حریت رہنما ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی نے کشمیر کو اقتصادی اور معاشی بدحالی کے اندھیروں میں دھکیلنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، بھارتی پولیس نے بارہ مولہ اور کپواڑہ اضلاع سے تین افراد گرفتار کر لیے۔
انہوں نے کہا کہ حریت رہنما وقار احمد خواجہ کو ہندواڑہ بائی پاس کے قریب ایک چوکی پر گرفتار کیا گیا، منظور احمد بٹ کو پولیس نے ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتارکیا، معصوم شہریوں کی گرفتاریوں کا جواز پیش کرنے کے لیے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔