الیکشن 2024: امریکا میں بسنے والے ایک فیصد مسلمان ووٹرزکیا سوچتے ہیں ؟

Published On 29 October,2024 12:31 pm

واشنگٹن : (دنیانیوز) امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے 5 نومبر کا دن جیسے جیسے قریب آرہا ہے ،ڈیموکریٹس قیادت کی مسلمان ووٹر ز کی رائے سے متعلق دھڑکنیں بڑھتی جارہی ہیں ، امریکن مسلم ماضی ہو یا حال فلسطینیوں پر ظلم اور بربریت کو نہیں بھولے۔

ایک جانب جوبائیڈن کی قیادت میں امریکا نے دل کھول کر غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کی ، دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا گزشتہ دور بھی امریکن مسلمانوں کا پیچھا کر رہا ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں تل ابیب کو اسرائیل کابطور دارالحکومت تسلیم کیا۔

امریکہ کے انتخابات میں مختلف مسلم تنظیموں کے مطابق ایک کروڑ مسلم آبادی میں چالیس لاکھ کے قریب مسلمان رجسٹرڈ ووٹر ہیں دس لاکھ کے قریب رجسٹرڈ نہیں ہیں ، امریکا میں بسنے والے ان ایک فیصد مسلمانوں کی 2024 کے انتخابات میں رائے کیا ہے؟ اس بارے میں جانتے ہیں۔

امریکن صدارتی الیکشن 2024 میں مسلمانوں کے لیے غزہ کا بحران ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کی امریکی مسلمان شہریوں کو حزب اقتدار اور حزب اختلاف سے پر امن حل کی توقع ہے۔

سرویز کے مطابق اس سوال کا جواب نہ ملنے کے باعث آخر کار ڈیموکریٹ پارٹی کا اقتداد ڈوبنے جارہا ہے، تشویشناک سیاسی صورتحال میں ریاست مشی گن اور پنسلوانیا بڑی اہمیت اختیار کر گئی ہیں۔

امریکی مسلمان ووٹرز کی رائے جاننے کے لیے سروے کروائے گئے، ان سرویز میں پولز نے ڈیموکریٹ کی صدارتی امیدوار کملا ہیر س کے لیے انتخابات 2024میں خطرے کی گھنٹی بجادی ، پولز کے مطابق 2024 کے انتخابات میں کملا ہیرس کو 29 اعشاریہ 4 فیصد ووٹ ملیں گے۔

یہ بھی پڑھیں :امریکا: الیکشن کاؤنٹ ڈاؤن شروع ، معروف شخصیات پسندیدہ امیدوار کی حمایت میں سب سے آگے

2008 میں ڈیموکریٹ پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار باراک اوباما 80 فیصد مسلمانوں کےووٹ حاصل کر کے صدر بنے ، 2012 میں باراک اوباما 92 فیصد ووٹر کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

2016 کے صدارتی الیکشن میں 65 فیصد امریکی مسلمانوں نے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کےحق میں ووٹ دیا۔

2020 کے انتخابات میں موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کو 80 فیصد مسلمان امریکن کمیونٹی کی سیاسی حمایت حاصل رہی لیکن اب موجودہ پولنگ رپورٹس نے ڈیموکریٹ پارٹی کی سیاسی حکمت عملی کو ڈراؤنے خواب میں بدل دیا ہے۔

پولز میں حاصل امریکن مسلمان ووٹرز کی رائے کو 2 درجے یا آپشنز میں تقسیم کیا گیا ہے، مسلمان ووٹرز کی اکثریت کملا ہیرس کو رد کرے گی اورری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب کرے گی جبکہ دوسرا آپشن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ متعدد مسلمان ووٹرز ڈیموکریٹ پارٹی کی قیادت سے دل برداشتہ ہوکر اپنا ووٹ ہی کاسٹ نہ کریں۔