واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکہ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے تیزی اور لچک دکھانے پر زور دیا ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ چند روز قبل غزہ میں قیدیوں کےقتل کے واقعے کے بعد جنگ بندی معاہدے کا اعلان زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں اب بھی درجنوں قیدی ہیں جنہیں واپس کیا جانا چاہیے، معاہدے کو حتمی شکل دینے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، گزشتہ ہفتے غزہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تھی، انہوں بے زور دیا کہ حماس اور اسرائیل کو معاہدے کے لیے لچک دکھانا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہفتے کے آخر میں جو کچھ ہوا اس سے اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد پورا کرنا کتنا ضروری ہے، ان کی ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے عرب میڈیا کو دیے گئے بیانات میں مزید کہا کہ امریکی بیانات ایماندارانہ ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ دنیا غزہ کے حوالے سے معاہدے کے بہت قریب ہے، مذاکرات معاہدے کے حوالے سے خلا کو کم کرنے میں کامیاب رہے اور اسے مکمل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ اسے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے علاقے میں ایک سرنگ سے چھ زیر حراست افراد کی لاشیں ملی ہیں، فوج نے دعویٰ کیا کہ انہیں فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی "قریب گولیاں مار کر قتل" کردیا گیا تھا۔
دوسری طرف حماس نے قیدیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا فوجی دباؤ کے ذریعے قیدیوں کو آزاد کرنے پر اصرار ہے، قیدیوں کو کسی معاہدے کے بغیر طاقت سے چھڑانے کا مطلب قیدیوں کے تابوت واپس کرنا ہوگا۔
دوسری جانب اتوار کے بعد سے اسرائیل میں بڑے پیمانےپراحتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں، سوموار کو اسرائیل میں ملک گیر ہڑتال بھی کی گئی، اس سب کامقصد قیدیوں کی رہائی کے معاہدےکے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے۔
دریں اثنا امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو غزہ کی پٹی سے قیدیوں کی واپسی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہے ہیں۔
تاہم نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو انجام دینے کے لیے اندرونی اور بیرونی دباؤ میں اضافے کو مسترد کردیا۔