غزہ : (ویب ڈیسک ) غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ انتہا کو پہنچ گیا، امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 23 افراد شہید ہو گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی نیوزایجنسی نے مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیمپ میں 3 منزلہ رہائشی عمارت پر بمباری کی گئی تھی، حملے میں زخمی ہونے والوں کو دیر البلاح کے الاقصی شہداء ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ غزہ کی آبادی اب 100 فیصد ’شدید خوراک کے عدم تحفظ‘ کا شکار ہے، تاریخ میں اس طرح کی یہ پہلی مثال ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے غزہ میں قحط کی خبروں کے بارے میں گہری تشویش کا حوالہ دیتے ہوئےکہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حکام ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن میں ملاقات کریں گے جس میں رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن پر بات چیت ہوگی۔
جین پیئر نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ ملٹری، انٹیلی جنس اور انسانی ہمدردی کے حکام کی ایک سینئر ٹیم کو بات چیت کے لیے واشنگٹن بھیجیں۔
ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی اور کئی مہینوں میں پہلی بار قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت شروع ہونے کے بعد صورت حال بدستور غیر یقینی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک غزہ جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات کے بارے میں "محتاط طور پر" پر امید ہے، مذاکرات میں کسی پیش رفت کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔
واضح رہے کہ 7اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار819 فلسطینی شہید اور 73 ہزار934 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں فلسطینی بے گھر اورقحط کا شکار ہیں۔