جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ کے تمام علاقے مئی تک قحط کا شکار ہو جائیں گے جہاں پہلے ہی 70 فیصد آبادی کو بدترین بھوک کا سامنا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں شہری آبادی کو لاحق بھوک اور قحط کے خطرات کے حوالے سے اقوام متحدہ نے ایک انتباہی رپورٹ جاری کی ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اب اور مئی کے درمیان قحط پھیلنےکا خدشہ ہے جہاں اس وقت تین لاکھ لوگ اب بھی لڑائی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔
فوڈ سکیورٹی کی مربوط عبوری درجہ بندی پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بھوک کی "تباہ کن" سطح کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 1.1 ملین ہو گئی ہے جو آبادی کا نصف حصہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "اب شمالی غزہ اور غزہ کی دیگر گورنریوں میں قحط کی وبا سر پر کھڑی دکھائی دیتی ہے، خدشہ ہے کہ مارچ 2024ء کے وسط سے مئی 2024 تک غزہ کی پٹی کی بیشتر آبادی قحط کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ہم سے مشاورت سے پہلے رفح میں کوئی آپریشن شروع نہیں کرے گا:امریکہ
پیرکو ورلڈ فوڈ پروگرام نے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی عبوری درجہ بندی (IPC) کے تازہ ترین نتائج جاری کیے، جو کہ بھوک کے بحران کی حد کا اندازہ لگانے کا ایک بین الاقوامی عمل ہے، اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہر شخص خوراک کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور شمالی غزہ میں تقریباً 210,000 افرادبھوک کے پانچویں مرحلے میں ہیں جو تباہ کن بھوک کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے پرہجوم جنوبی شہر رفح پر اپنے حملے کو وسعت دی تو اس سے غزہ کی کل 2.3 ملین آبادی کے نصف کو تباہ کن قحط میں دھکیل سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی زمینی اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ مکمل محاصرے میں ہے اور اب تک 31 ہزار افراد ہلاک جبکہ 73 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 19 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ نصف سے زیادہ عمارتیں متاثر یا پھر تباہ ہو چکی ہیں ، شہری آبادی کے زندہ رہنے کے لیے ضروی بنیادی ڈھانچہ بشمول خوراک، پانی اور صحت کا نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ سے قبل یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ اور اور سکیورٹی پالیسی جوزف بوریل نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ بھوک اور خوراک کی کمی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے انتظار میں کھڑے ہیں، کراسنگ پوائنٹس کا مؤثر طریقے سے کام کرنا اور اضافی کراسنگ پوائنٹس کا کھولنا انتہائی ضروری ہے۔