واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک مصر، اسرائیل اور قطر کے ساتھ قیدیوں کے معاہدے میں خلا کو پُر کرنے کے لیے کام کر رہا اور اس حوالے سے بات چیت اب بھی جاری ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن قیدیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ توانائی کے ساتھ کام جاری رکھے گا، اسرائیل کا دوحہ میں وفد بھیجنا کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان اور ضرورت کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ امریکہ کو رفح کے حوالے سے ایک واضح اور قابل عمل منصوبہ دیکھنے کی ضرورت ہے، امریکہ نے ابھی تک کوئی واضح منصوبہ حاصل نہیں کیا ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ حماس کے اعلان کے بعد اسرائیل ایک وفد دوحہ بھیجے گا، حماس نے جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کردیا ہے۔
حماس کے منصوبے کے جواب میں نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ حماس کے مطالبات ابھی تک غیر حقیقی ہیں، ایک اسرائیلی وفد سکیورٹی کابینہ کے اسرائیلی مؤقف پر بات چیت کے بعد دوحہ روانہ ہو جائے گا۔
وزیر اعظم کے ترجمان اوفیر گینڈل مین نے نیتن یاہو کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ جنگی کونسل اور منی وزارتی کونسل برائے سلامتی امور کو اس معاملے پر بریفنگ دی جائے گی۔
حماس کا وفد 7 مارچ کو قطری- مصری قیادت میں کئی دنوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد بغیر کسی پیش رفت کے قاہرہ سے روانہ ہوا تھا، جہاں فریقین نے مذاکرات کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ کیا تھا تاہم بعد میں پس پردہ کوششوں کے باعث بات چیت دوبارہ شروع ہوئی۔
مصر، امریکہ اور قطر جنوری سے جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالثی کر رہے ہیں، ثالثوں کو امید ہے کہ رمضان کے مہینے میں قیدیوں کا تبادلہ ہوجائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح پر فوجی حملے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جہاں 15 لاکھ فلسطینی پناہ گزین ہیں۔