ماسکو : ( ویب ڈیسک ) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ بیلاروس کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبر دار کیا ہے کہ پڑوسی اور اتحادی ملک بیلاروس کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا اور ماسکو ممکنہ حملوں کے خلاف بیلاروس کی حفاظت کے لیے ہر طریقہ اختیار کرے گا۔
پیوٹن نے پولینڈ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرینی علاقوں پر قبضہ کرنے کیلئے تنازع میں براہ راست مداخلت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
روسی صدر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ وہ بیلاروسی سرزمین کا بھی خواب دیکھتے ہیں لیکن بیلاروس یونین اسٹیٹ کا حصہ ہے اور بیلاروس کے خلاف جارحیت کا مطلب روسی فیڈریشن کے خلاف جارحیت ہے۔
اپنے بیان میں پیوٹن نے استدلال کیا کہ پولینڈ کے مغربی علاقے سابق سوویت رہنما جوزف سٹالن کی طرف سے تحفہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹالن کے اقدامات کی بدولت پولینڈ کو مغربی جرمن سرزمین میں کافی علاقے مل گئے، یہ ایک حقیقت ہے، مغربی پولینڈ کے علاقے پولینڈ کے لیے سٹالن کا تحفہ ہیں، کیا وارسا میں ہمارے دوست اس کے بارے میں بھول گئے ہیں؟ ہم انہیں ایک بار پھر سے یاد کرائیں گے۔
سابق سوویت رہنما نکیتا خروشیف کی نواسی نینا خروشچیوا نے کہا کہ پیوٹن کا بیان ایک پیغام ہے کہ پولینڈ کو سوویت یونین یعنی روس کا شکرگزار ہونا چاہیے لیکن اس کے بجائے وہ روس کا مزید دشمن بن رہا ہے۔
دوسری جانب پولینڈ جو کہ نیٹو کا رکن ہے اور روس کی یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں کیف کے سخت ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے اس نے یوکرین یا بیلاروس میں کسی بھی علاقے پر قبضے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
پولینڈ کے نائب وزیر برائے سپیشل سروسز کے کوآرڈینیٹر سٹینسلا زرین نے روسی صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کریملن کی جانب سے ایک بار پھر پولینڈ کے بارے میں جھوٹ کو دہرایا جا رہا ہے اور یوکرین کے خلاف جنگ کے بارے میں بھی سچائی کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پولینڈ نے فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے کیف کو اسلحہ فراہم کیا ہے اور پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا ہے تاہم اس نے یوکرین میں فوج بھیجنے کے حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔