جوہانسبرگ : ( ویب ڈیسک ) جنوبی افریقہ کے ایوان صدر کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اگلے ماہ جنوبی افریقہ میں ہونے والے برکس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ ولادی میر پیوٹن کو گرفتار کرنے کی کوئی بھی کوشش روس کے خلاف اعلان جنگ ہو گی۔
واضح رہے کہ اگر روسی صدر برکس اجلاس میں شرکت کے لئے جنوبی افریقہ کا دورہ کرتے تو انہیں انٹرنیشنل کریمینل کورٹ ( آئی سی سی ) کی جانب سے جاری کردہ وارنٹس کے تحت گرفتار کیا جا سکتا تھا۔
جنوبی افریقہ آئی سی سی کا رکن ہے جس کی وجہ سے توقع تھی کہ وہ پیوٹن کی گرفتاری میں مدد کرے گا۔
پیوٹن کے بجائے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف دو روزہ سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے جبکہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بتایا کہ پیوٹن برکس کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔
روس کے حامیوں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کو اپنے دوست کی حفاظت اور دفاع کے لیے اپنی خودمختاری پر اصرار کرنا چاہیے تھا۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک الائنس نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاکہ حکام کو پیوٹن کو گرفتار کرنے پر مجبور کیا جائے جبکہ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے اس درخواست کی مخالفت کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ روس نے واضح کیا ہے کہ اس کے صدر کو گرفتار کرنا اعلان جنگ ہو گا اور روس کے ساتھ جنگ کا خطرہ مول لینا ہمارے آئین سے متصادم ہے۔
کریملن کے ترجمان پیسکوف نے سیرل رامافوسا کے بیان کی تردید کی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ہر کسی پر واضح ہے کہ روسی ریاست کے سربراہ کے خلاف ایسی کارروائی کا کیا مطلب ہوگا۔