نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں کم از کم 289 بچے یورپ پہنچنے کی کوشش میں سمندر میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے کہا ہے کہ رواں برس 289 بچوں کی موت یا لاپتہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، یا اوسطاً 11 بچے ہر ہفتے شمالی افریقا سے یورپ کے لیے خطرناک وسطی بحیرہ روم کی ہجرت کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خبررساں ادارے کے مطابق یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے میڈیا کو بتایا کہ یونیسیف کے اندازے کے مطابق2018 سےوسطی بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران 1500 بچے ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی جانیں گنوانے یا راستے میں لاپتہ ہونے کے لیے بہت سارے بچے بحیرہ روم کے ساحلوں پر کشتیوں پر سوار ہو رہے ہیں، یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بچوں کے لیے پناہ حاصل کرنے کے لیے محفوظ اور قانونی راستے پیدا کرنے کے لیے مزید کچھ کیا جانا چاہیے، جبکہ سمندر میں زندگیوں کو بچانے کی کوششوں کو تقویت دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے خطرناک سفر کرنے کے بعد زیادہ تر بچے لیبیا اور تیونس سے روانہ ہوتے ہیں ، لیبیا یا تیونس سے یورپ تک کشتیوں کے سفر پر عام طور پر سات ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سی حکومتیں معاملے کو نظر انداز کر رہی ہیں یا خاموش ہیں ، بچوں کو راستے میں، انہیں حراست، محرومی، تشدد، اسمگلنگ، تشدد، استحصال اور عصمت دری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نیوز بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ ان بچوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، عالمی رہنماؤں کو فوری طور پر بچوں کی زندگیوں کی ناقابل تردید قیمت کا مظاہرہ کرنے کے لیے کام کرنا چاہئیے ، اور افسوس سے آگے بڑھ کر مؤثر حل کی طرف بڑھنا چاہئیے۔