دوحا : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے دنیا کے امیر ملکوں کو غریب ممالک کی مشکل ہوتی زندگی کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے ۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ دنیا میں 40 سے زائد ایسے ملک ہیں جو انتہائی غربت کا شکار ہیں ، امیر ممالک اور توانائی کمپنیاں غریب ممالک کو شرح سود اور ایندھن کی اضافی قیمتوں سے تنگ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دولت مند قوموں کو معیشتوں کے فروغ اور صحت و تعلیم بہتر بنانے کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر دینے چاہییں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ انویسٹمنٹ کمپنیاں شرح سود بڑھا رہی ہیں اور توانائی کمپنیاں ریکارڈ منافع کما رہی ہیں ، قرضوں میں ڈوبے اور کم وسائل والے ممالک کو معاشی ترقی کے چیلنجز درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام اپنے فائدے کے لیے امیر ممالک نے ڈیزائن کیا، لیکویڈیٹی سے محروم بہت سے ممالک شرح سود کے باعث کیپٹل مارکیٹس سے باہر ہیں ، غریب ریاستیں غربت کے بدترین طوفان میں پھنسی ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ امیر ممالک غریب ریاستوں کو موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں مدد کے لیے سیکڑوں ارب ڈالر دینے میں ناکام رہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے 46 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کا سربراہی اجلاس عام طور پر ہر 10 سال بعد ہوتا ہے لیکن 2021 کے بعد سے کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے اس کے انعقاد میں دو بار تاخیر ہوئی ہے۔