نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ الحاق اور خود مختار ریاست کا معاہدہ کر کے وعدے کی خلاف ورزی کی، بھارتی حکومت کشمیر سے متعلق بُچر پیپرز کو منظر عام پر آنے سے روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، معروف برطانوی اخبار گارڈین نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار مُلک کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا۔
بُچر پیپرز بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو اور اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل روئے بُچر کے مابین کشمیر اور سیز فائر کے معاملے پر ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہیں، 1952ء میں نہرو نے بھارتی لوک سبھا میں بیان دیا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے، ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مُسلط نہیں کریں گے۔
دی گارڈین کے مطابق بھارت مسئلہ کشمیر کو پُرامن تصفیہ کیلئے خود اقوام متحدہ لے کر گیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ غاصبانہ انضمام کر لیا، مودی سرکار کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافی کو منظر عام پر آنے سے روکنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، بھارتی حکومت کشمیر سے متعلق بُچر پیپرز کو منظرِ عام پر آنے سے روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
اکتوبر 2022ء میں نہرو میوزیم کے چیئر پرسن نے بُچر پیپرز کو تحقیقاتی مقاصد کیلئے پبلک کرنے کی درخواست کی تھی لیکن بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بُچر پیپرز کو پبلک کرنے سے بھارت کو سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خیال رہے بھارت عمومی طور پر 25 سال بعد سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کر دیتا ہے، ماضی میں بھی کئی بار صحافتی تنظیموں اور کارکنوں نے بُچر پیپرز کو پبلک کرنے کی کوششیں کیں، بُچر پیپرز مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔