کابل:(ویب ڈیسک) دو روز قبل افغانستان میں آںے والے ہولناک زلزلے کے باعث 1 ہزار سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد افغان طالبان کی حکومت نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کردی ہے۔
خیال رہے کہ افغان حکام نے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکومت نے زلزلے کے بعد ہنگامی اجلاس میں امدادی کاموں کے لیے 100 ملین افغانی 11 لاکھ ڈالر کی منظوری دی لیکن افغانستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے باعث زلزلہ متاثرین کے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق افغانستان میں اس زلزلے کو 1998 کے 6.5 شدت کے زلزلے کے بعد بدترین زلزلہ قرار دیا جارہا ہے جس میں 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ ہم عالمی برادری، تنظیموں اور بحرانی کیفیت میں کام کرنے والی ایجنسیوں سے اس تباہ کن صورتحال میں افغان عوام کی مددکی اپیل کرتے ہیں لہٰذا اس صورتحال میں جتنا ممکن ہوسکے افغان عوام کی مدد کی جائے۔
دوسری طرف طالبان کے ایک سینیئر اہلکار عبدالقہار بلخی نے کہا کہ حکومت مالی طور پر لوگوں کی اس حد تک مدد کرنے سے قاصر ہے جتنی مقدار میں اس کی ضرورت ہے۔ مشکل وقت میں بین الاقوامی برادری مدد کرے۔ امدادی ایجنسیاں، پڑوسی ممالک اور عالمی طاقتیں اس وقت مدد بھی کر رہی ہیں، اس امداد کو بہت زیادہ بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک تباہ کن زلزلہ ہے جس کا تجربہ ملک نے گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں کیا تھا۔
ادھر اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ اس تباہی کے حوالے سے مکمل طور پر متحرک ہو چکا ہے۔ صحت سے متعلق ٹیمیں، طبی ساز و سامان، خوراک، اور ہنگامی طور پر رہائش کا انتظام کرنے کے لیے دیگر سامان زلزلہ زدہ علاقے کی جانب روانہ کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ 22 جون کے روز افغانستان میں چھ اعشاریہ ایک شدت کے تباہ کن زلزلے نے زبردست تباہی مچا دی۔ اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ کم سے کم 1500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔