یوکرین کی فوج ہتھیار ڈال دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں: روس

Published On 25 February,2022 04:37 pm

ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اگر یوکرین کی فوج ہتھیار ڈال دیتی ہے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے "یوکرین کو غیر فوجی اور غیر نازی بنانے کے لیے فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ جبر سے آزاد ہو کر یوکرینی باشندے خود آزادانہ طور پر مستقبل کا تعین کر سکیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ہم کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جیسے ہی یوکرین کی مسلح افواج ہماری اپیل پر پہل کرتی ہے اور فوری ہتھیار ڈال دیتی ہے۔ ہم یوکرین پر نازیوں کی حکومت نہیں چاہتے۔ کوئی بھی یوکرین پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

روسی وزیر خارجہ نے یوکرین کے ان دعوؤں کی تردید کی کہ روسی افواج نے رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچانے کے وسیع ثبوت کے باوجود شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل کریملن کے پریس سیکرٹری دیمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ ماسکو یوکرین میں جاری روسی فوجی کارروائی کے حوالے سے کیف کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

دیمتری پیسکوف کے مطابق پیوٹن اپنے یوکرینی ہم منصب سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے یوکرین کو غیرجانبدار رہنے کی ضمانت اور ہتھیار ڈالنے کا وعدہ کرنا ہوگا۔ یہ شرائط یوکرین کو غیر مسلح اور ڈی نازیفائی کر دے گی جبکہ روس کو لاحق سیکیورٹی خطرات کا بھی خاتمہ ہوگا۔

دیمتری پیسکوف نے واضح کیا کہ غیر جانبدار حیثیت اپنانے اور ہتھیار ڈالنے کی شرائط سے نام نہاد ’’ریڈ لائن‘‘ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ یوکرین اگر مذکورہ شرائط پر بات کرنے کو تیار ہوا تو روسی صدر مذاکرات کے وقت کا تعین کریں گے۔

دیمتری پیسکوف نے بتایا کہ روسی صدر کی جانب سے تمام فیصلے لیے جا چکے ہیں اور اہداف حاصل کیے جائیں گے جبکہ آپریشن کے اپنے اہداف ہیں انہیں حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ پیشکش دی کہ روس فوجی کارروائی روک سکتا ہے اگر یوکرین مطالبات ماننے کو تیار ہے۔