حوثی باغیوں کا ابو ظہبی ایئر پورٹ پر ڈرون حملہ، پاکستانی سمیت 3 افراد ہلاک

Published On 17 January,2022 04:10 pm

ابو ظہبی: (ویب ڈیسک) حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات میں ایئر پورٹ پر ڈرون حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابوظہبی پولیس کا کہنا ہے کہ دو دھماکے سنے گئے جن میں سے ایک دھماکا 3 آئل ٹینکرز میں جب کہ ایک دھماکا زیر تعمیر ایئرپورٹ پر ہوا ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک پاکستانی جبکہ دیگر افراد میں دو بھارتی شہری شامل ہیں۔

آئل ٹینکرز اور زیر تعمیر ایئرپورٹ پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ چند روز قبل ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ میں متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

2019 میں ایران سے بڑھتے ہوئے تناؤ کے سبب امارات نے یمن میں اپنی افواج کی تعداد میں نمایاں کمی کرتے ہوئے انہیں وطن واپس بلا لیا تھا لیکن یمن کی فوج کو اسلحے اور تربیت کی فراہمی کے سبب ان کا مقامی افواج پر اثرورسوخ برقرار ہے۔

سعودی عرب کی حملے کی مذمت

سعودی عرب نے ابوظبی ایئرپورٹ پر ’بزدلانہ دہشت گرد حملے‘ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ابوظبی حملے کی مذمت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی سکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کا اعادہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ دہشت گردانہ حملہ، جس کے لیے حوثی باغی ذمہ دار ہے، اس گروپ کی جانب سے خطے اور دنیا کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے درپیش خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
 

یمن جنگ

حوثی باغیوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا سے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت اتحادی افواج نے مداخلت کی تھی۔

جولائی 2018 میں متحدہ عرب امارات نے ابو ظہبی ایئرپورٹ پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔

دسمبر 2017 میں حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ابو ظہبی کے جوہری پاور پلانٹس پر کروز میزائل فائر کیے ہیں البتہ امارات نے ان دعوؤں کو بھی مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کو جواز بنا کر سعودی عرب نے یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔ سعودی قیادت میں متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک بھی یمن کیخلاف بننے والے عسکری اتحاد میں شامل ہیں۔

یمن میں ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس تنازع کی وجہ سے لاکھوں افراد قحط سالی شکار ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے تنازع کو دنیا کا بدترین انسانی المیہ قرار دیا ہے کیونکہ یمن میں لاکھوں افراد خوراک اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں اور یہ لڑائی ملک کو قحط کے دہانے پر لے آئی ہے۔