کابل: (دنیا نیوز) طالبان نے ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ،ملک سے فرار ہو کر تاجکستان جانے والے اشرف غنی نے کہا ہے کہ انتقال اقتدار کا معاہدہ طے پانے کےبعد استعفیٰ دیں گے، عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی اور گلبدین حکمت یار پر مبنی عارضی نظم و نسق کیلئے رابطہ کونسل بن گئی، ملک میں عبوری حکومت بنانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
افغانستان کی جنگی صورت حال واضح ہو گئی، طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر نے کابل کی فتح پر مبارکباد کا پیغام جاری کر دیا، انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی اصل آزمائش اب شروع ہوئی ہے، عوام کی خدمت کرکے دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہتے ہیں۔
طالبان ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا اختتام ہوگیا، طالبان کو 20 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا، افغانستان میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہو جائیگی۔ افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ امید ہے غیرملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربے نہیں دہرائیں گی۔ طالبان نے افغان صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا۔
طالبان کمانڈر عبدالقیوم ذاکر نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی خونریزی کے بغیر کابل فتح کرنے پر خوش ہیں، عارضی نظم و نسق کیلئے رابطہ کونسل بن گئی۔ عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی اور گلبدین حکمت یار شامل ہیں۔ ملک میں عبوری حکومت بنانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
طالبان رہنماؤں نے کہا ہے کہ مستقبل کا فیصلہ وسیع تر مشاورت سے ہوگا، افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب بھی ملک سے فرار ہو گئے۔ نائب صدر امراللہ صالح بھی افغانستان سے بھاگ گئے۔ اشرف غنی نے بھاگنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ خونریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑا، وطن میں رہتا تو بے شمار لوگ مارے جاتے، قائم مقام وزیر دفاع نے بھاگنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ہاتھ باندھ کر ملک بیچ دیا گیا، کابل شہر میں اب بھی بے یقینی کی صورت حال ہے۔
طالبان نے شہر کی گلیوں میں گشت شروع کر دیا۔ ائیرپورٹ کے قریب فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دی ہیں۔ شہر کی فضاوں میں غیر ملکی ہیلی کاپٹر اور جہاز پرواز کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ ملک چھوڑنے کے لیے کابل ائیرپورٹ پر موجود ہیں۔