نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کے خطرناک اضافے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کا نفاذ آخری راستہ ہونا چاہیے۔
کورونا وائرس کے شدید بحران سے دوچار بھارت میں وزير اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کی دوسری لہر ملک میں طوفان کی طرح پھیل گئی ہے اور اس مشکل دور میں عوام کو صبر سے کام لینا چاہیے۔ آپ ہمت نا ہاریں اور حوصلے سے کام لیں۔ جو اقدامات کیے گئے ہیں، ان کے اثرات نظر آئیں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک ایسے وقت پر جب مختلف یونین ریاستوں نے کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن، رات کے کرفیو یا پھر اختتام ہفتہ پر کرفیو جیسی بندشیں نافذ کر دی ہیں، مودی نے لاک ڈاؤن نافذ نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے بچنے کی ضرورت ہے، جن سے معیشت یا پھر لوگوں کا روزگار متاثر ہونے کا خطرہ ہو۔ لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ صرف اسی صورت میں کیا جائے، جب دیگر تمام راستے بند ہو چکے ہوں۔ میں ریاستی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ لاک ڈاؤن کو آخری راستے کے طور پر استعمال کریں۔ بلکہ انہیں لاک ڈاؤن سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے اور چھوٹے علاقوں میں وبا کو محدود کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ملکی نظام صحت زبردست دباؤ میں ہے اور بیشتر ہسپتالوں کی جانب سے یہ شکایت عام سننے میں آتی ہے کہ ان کے پاس آکسیجن تقریباﹰ ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں اور نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
کورونا وائرس کی نئی لہر کے بعد بڑے شہروں میں جو پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے نتیجے میں داخلی نقل مکانی کرنے والے بہت سے بھارتی مزدور اب ایک بار پھر واپس اپنے گھروں کی جانب سفر پر نکل پڑے ہیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسے مزدوروں کو واپس نا جانے کا قائل کریں اور انہیں یقین دلائیں کہ ان کا روزگار متاثر نہیں ہو گا۔
دوسری طرف حزب اختلاف کی متعدد جماعتوں نے کورونا وبا سے نمٹنے میں ناکامی پر مودی حکومت پر یہ کہہ کر سخت تنقید کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس کے بحران سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور ملک جن مسائل سے پہلے سے دو چار تھا، اب بھی اسے انہیں مسائل کا سامنا ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں اس وقت بھارت عالمی سطح پر امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے بھارت میں ہر روز دو لاکھ سے بھی زیادہ نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں اور اس دوران انسانی اموات کا بھی تقریباﹰ ہر روز ہی ایک نیا ریکارڈ قائم ہوتا رہا ہے۔
حکومت نے بدھ کی صبح اس سلسلے میں جو نئے اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً تین لاکھ نئی کورونا انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں اور دو ہزار تیئیس افراد کووڈ انیس کے باعث انتقال کر گئے۔ بھارت میں کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافے اور اس وبا کے باعث اموات کا یومیہ بنیادوں پر یہ نیا ریکارڈ ہے۔
اس وبا کے باعث بھارت میں اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 83 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ وائرس ایک کروڑ 56 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے۔