انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مرکزی بینک کے گورنر کو برطرف کیے جانے کے بعد ترکی کی کرنسی لیرا کی قیمت میں 14 فیصد کمی آئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک حکومت کی طرف سے مرکزی بینک کے گورنر ناجی آعبال کے ہٹانے کا اعلان ہفتے کی صبح سامنے آیا، جس کے بعد پیر کی صبح ترک لیرا کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، استنبول سٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 6 فیصد گر گیا اور ترکی کے مقامی اور بیرونی کرنسی بانڈز دباؤ میں آ گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ناجی اقبال کو نومبر 2020ء میں تعینات کیا گیا تھا اور وہ مہنگائی کی شرح پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافے کی پالیسی اپنائے ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک کی اچانک برطرفی سے سرمایہ کاروں میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کاروباری حلقوں کے مطابق اس اقدام سے ترک معیشت کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ہو گا۔
ناجی آعبال ترکی کے رکن پارلیمان اور وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں کہ صدر رجب طیب اردوان نے اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے کسی ادارے کے سربراہ کو برطرف کیا ہو۔
2019ء میں انہوں نے شرح سود پر اختلافات کے باعث تب کے گورنر سینٹرل بینک مراد چیتن کایا کو برخاست کر کے انکی جگہ ان کے نائب صدر مراد اوئیسال کو اس اہم عہدے پر لگا دیا۔ لیکن پھر اگلے سال ہی نومبر 2020ء میں انہوں نے انہیں بھی ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے ہٹا دیا اور پھر ان کی جگہ ناجی آعبال گورنر لگا دیے گئے۔
اُس وقت ترک لیرا کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی تھی اور کاروباری حلقوں کی طرف سے ناجی آعبال کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پچھلے چار ماہ کے دوران ان کی مانیٹری پالیسی کے باعث ترکی کی کرنسی اور سٹاک مارکیٹ کو کافی سہارا ملا۔
ترکی میں کورونا وبا کے باعث اور حکومتی پالیسوں کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 15 فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے اور ماہرین کے مطابق سرمایہ آنے کی بجائے ملک سے باہر جا رہا ہے۔ ان رجحانات کی حوصلہ شکنی کے لیے مرکزی بینک کے گورنر ناجی آعبال نے پچھلے ہفتے ہی شرح سود میں دو فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم صدر اردوان شرح سود میں اضافے کے مخالف رہے ہیں۔ ان کے خیال میں شرح سود میں اضافے سے مہنگائی قابو میں نہیں آتی بلکہ مزید بڑھتی ہے۔ ماہرین کے نزدیک ترک صدر کی سوچ معاشیات کے بنیادی اصولوں سے متصادم نظر آتی ہے۔
مرکزی بینک پر بہتر حکومتی کنٹرول کے لیے ترک صدر نے اپنی پارٹی کے رکن اور بینکنگ کے پروفیسر ڈاکٹر شہاب قاوا جی اولو کو نیا گورنر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مانیٹری پالیسی پر نئے گورنر کی سوچ صدر اردوان کی معاشی ترجیحات سے ہم آہنگ نظر آتی ہے۔ اتوار کو عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنے پہلے بیان میں کہا کہ ملک میں مہنگائی پر قابو پانا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔