انقرہ، ریاض: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ترک جنگی ڈرون طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات 2017 میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب خلیجی ریاستوں نے سعودی عرب کے دباؤ میں آ کر قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لئے تھے۔
انقرہ کے سعودی سفارتخانے میں اکتوبر 2018 میں سعودی نژاد امریکی صحافی جمال کے قتل کے بعد تعلقات مزید خراب ہو گئے۔ ترکی اور امریکی ایجنسی سی آئی اے اس قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کرتی ہے۔
ترک کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب اور یونان کی مشترکہ فوجی مشقوں کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو جنگی ڈرون طیارے فروخت کرنے کا فیصلہ مستقبل میں سعودی رویے پر منحصر ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ایک طرف سعودی عرب ترکی سے جنگی ڈرون طیارے خریدنے کی درخواست کر رہا ہے اور دوسری طرف ترکی کے دشمن یونان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اس معاملے کو خاموشی اور سفارتی بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ ترکی کسی بھی صورت سعودی عرب کے ساتھ معاملات کو خراب نہیں کرنا چاہتا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنگی ڈرون طیاروں کی تیاری کے شعبے میں ترکی دنیا میں صف اول کے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کی حالیہ جنگ میں ترکی کے جنگی ڈرون طیاروں نے اہم کردار ادا کیا۔ ترکی کے جنگی ڈرون طیاروں نے جنگ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا تھا۔
سعودی عرب اور ترکی کے درمیان ملٹری ڈرون طیاروں کی تیاری کا ایک معاہدہ پہلے سے طے ہو چکا ہے۔ ترک نجی کمپنی ویستل نے سعودی عرب کے ساتھ یہ معاہدہ کچھ عرصہ پہلے کیا تھا۔
ترک صدر نے گذشتہ سال مشرق وسطیٰ کے ممالک اور خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوششیں کی ہیں۔