خرطوم: (ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین کے بعد امریکا کے تعاون سے سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سینئر امریکی عہدیداران نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور عبوری کونسل کے سربراہ عبدالفتح البرہان سے فون کال کے دوران معاہدے پر مہر لگائی۔
معاہدے کے حصے کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوڈان کا نام دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی امریکی حکومت کی فہرست سے نکالنے کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔
سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر دستاویز پر دستخط کیے تاکہ کانگریس کو سوڈان کو اس فہرست سے نکالنے کے ان کے ارادے سے آگاہ کیا جاسکے۔
تینیوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ رہنماؤں نے سوڈان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے اور اپنی اقوام کے درمیان جنگ کی صورتحال ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سوڈان گزشتہ دو ماہ میں تیسرا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل سے دشمنی ختم کرنے اور تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کیے تھے۔
امریکا کی طرف سے معاہدے سے متعلق مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر و داماد جیرڈ کُشنر، نمائندہ مشرق وسطیٰ ایوی برکوویز، مشیر قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن، سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی کے عہدیدار میگوئیل کوریا نے کیے۔
جیرڈ کشنر نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ظاہر ہے یہ بڑی پیشرفت ہے جو اسرائیل اور سوڈان کے درمیان امن قائم کرے گی، امن معاہدے کرنا اتنا آسان نہیں ہے جیسے ہم ابھی ہوتے دیکھ رہے ہیں، یہ بہت مشکل ہیں‘۔
عہدیداران نے کہا کہ سوڈان اور سرائیل کے درمیان وائٹ ہاؤس میں آئندہ ہفتوں میں معاہدے پر دستخط کی تقریب کا امکان ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ رہنماؤں نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس میں بنیادی توجہ زراعت پر ہوگی۔
بیان میں کہا گیا کہ آنے والے ہفتوں میں ہر ملک کا وفد ملاقات کرے گا تاکہ ان شعبوں کے ساتھ زرعی ٹیکنالوجی، ایوی ایشن، مہاجرین کے مسائل اور دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر بات چیت کی جاسکے۔
بیان کے مطابق سوڈان کی عبوری حکومت نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی، جمہوری اداروں کی تعمیر اور اپنے پڑوسیوں سے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے جرات اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کے نتیجے میں امریکا اور اسرائیل نے سوڈان کے ساتھ اس کے نئے آغاز میں شراکت کرنے پر اتفاق کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ عالمی برادری میں پوری طرح پہچانا جائے۔
جیرڈ کشنر نے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدوں کو مشرق وسطیٰ میں ’انقلاب‘ کا آغاز قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوڈان کا فیصلہ علامتی طور پر اہم ہے کیونکہ 1967 میں اس کے دارالحکومت خرطوم میں ہی عرب لیگ نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔