لاہور: (دنیا نیوز) بھارت کے رہنما گاندھی نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے مستقبل کے فیصلے کا حق صرف کشمیری عوام ہی کو ہے۔ تاریخی حوالے اس کی شہادت دیتے ہیں لیکن بھارت نے کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنے کی بجائے ان کے بنیادی انسانی حقوق ہی چھین کر ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے اور وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے اپنے ماضی کے رہنماؤں نے بھی کشمیریوں کے حق کی بات کی ہے، اگست 1947 میں اس وقت کے بڑے اخبارت ڈان، ایسٹرن ٹائمز اور دی ہندستان ٹائمز اس کے گواہ ہیں۔
6 اگست 1947 کو گاندھی نے خطاب میں کہا کہ جموں اور کشمیر میں عوام کی رائے ہی سب سے بڑا قانون ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مہاراجہ نے بھی اس حقیقیت کو بغیر کسی تامل کے تسلیم کیا ہے۔
بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بھی سری نگر کے لال چوک میں کشمیریوں سے استصواب رائے کا وعدہ کیا لیکن بھارت نے کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرنے کے بجائے ان پر ظلم اور بریرت کی تمام حدیں پار کر دیں۔
قابض فوج نے مقبوضہ وادی میں ایک لاکھ تک کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ ان سے اظہار رائے کی آزادی، بنیادی انسانی حقوق، صحت اور روزگار کے حق بھی چھین لیے گئے۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے۔ غاصب فوج نے کشمیری نوجوانوں کی نسلی کشی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔