ایکواڈور: (ویب ڈیسک) برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں کورونا وباء سے مرنے والوں کی تعداد 60 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ طبی بحران اور بد انتظامی کے باعث میتیں اٹھانے اور تدفین کے انتظامات بالکل نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے لاشیں سڑکوں پر پڑی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق لاطینی امریکی ملک ایکوا ڈور کے دارالحکومت گوایاکویل میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دیگر لاطینی ممالک کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جس کے باعث شدید طبی اور انتظامی بحران سامنے آیا ہے۔
ایکوا ڈور کے دارالحکومت میں 1 ہزار 937 کورونا وائرس کے مصدقہ مریض ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی ہے تاہم ہسپتالوں میں بد انتظامی اور میتوں کی تدفین کا نظام ٹھپ ہونے کی وجہ سے لاشیں سڑکوں اور گھروں میں موجود ہیں جنہیں کوئی دفنانے والا نہیں۔
کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے مریضوں کے اہل خانہ کو ازخود تدفین کی اجازت نہیں تاہم محکمہ صحت کے حکام لاشیں اُٹھانے میں ناکام نظر آرہے ہیں اور دو دو دن تک تدفین نہیں ہو پا رہی ہے۔
ایکواڈور کے صدر لینن مورینو نے حالات بے قابو ہونے پر لاشیں اٹھانے اور دفنانے کے لیے ایک خصوصی فورس تشکیل دیدی ہے۔
اٹلی میں گزشتہ دنوں میں اموات کی تعداد میں کمی ہوئی تھی لیکن پیر کو ایک مرتبہ پھر اس میں اضافہ ہوا ہے اور 636 ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں جن میں اتوار کے مقابلے میں 100 کا اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں اموات کی کل تعداد 18 ہزار 557 تک پہنچ گئی ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے وجود کے بعد سے بلاک کو کورونا وائرس کی وبا کی صورت میں سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یورپی بلاک پوری طرح اس سے نکلے اور ساتھ ہی اپیل کی کہ وہ طبی عملے کے لیے ضروری سامان بنانے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کریں۔
بی بی سی کے مطابق برطانوی حکام اب بھی اصرار کر رہے ہیں کہ وزیراعظم ہی انچارج ہیں۔ لیکن اگر ان کی حالت بہتر نہیں ہوتی یا مزید بگڑ جاتی ہے تو انھیں اپنی ذمہ داریاں کسی کو سونپنی ہوں گی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو کورونا وائرس کی تشخیص کے دس روز بعد اتوار کو ٹیسٹ کے لیے ہسپتال داخل کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں اس وقت کوئی نائب وزیر اعظم نہیں ہے۔ برطانیہ میں اس عہدے پر آخری مرتبہ ڈیوڈ کیمروں کی حکومت میں لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے نِک کلیگ تھے کیوں کہ اس وقت دونود پارٹیوں کا اتحاد تھا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو وزیر خارجہ ڈومنک راب کو وزارت عطمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالنی ہوں گی۔
بطور وزیر خارجہ اب تک ان کو کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پارٹی یا حکومت کے چہرے کے طور پر سامنے نہیں آنا پڑا پے۔