دفتری جھنجھٹوں سے دور سکون پہنچانے والی 'جیل'

Last Updated On 25 September,2018 01:18 pm

سیول: (روزنامہ دنیا) جنوبی کوریا کے باشندے اندھا دھند کام کر کے شدید تناؤ اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، اب ان کے کندھوں سے ذمہ داریوں کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے ایک خاص جیل بنائی گئی ہے جسے ’’انسائیڈ می‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یہ جیل جنوبی کوریا کے علاقے ہونگ چیون میں قائم کی گئی ہے جہاں موسم گرما کی چھٹیوں میں کئی لوگ سکون کی خاطر آتے ہیں۔ جیل ایک سابق وکیل کوون یونگ سوئیک نے 2008 میں بنائی تھی انکے مطابق یہ جگہ ان لوگوں کیلئے ہے جو ہر ہفتے 100 گھنٹے کام کرنے کے بعد شدید تھکن میں مبتلا ہو جاتے تھے اس گھبراہٹ اور تناؤ کے باوجود وہ اپنی ملازمت نہیں چھوڑ سکتے تھے لیکن انہیں اچانک خیال آیا کہ کیوں نہ ایک ہفتہ ایسی جگہ رہا جائے جہاں باس نہ ہو، نہ ہی سگریٹ اور شراب نوشی ہو اور کام نہ کیا جائے۔

جیل میں اب تک 2000 افراد آچکے ہیں جن میں سے کچھ ایک دن اور بعض سات دن تک رہے۔ اس جیل کا ہر کمرہ 6 مربع میٹر وسیع اور کوٹھری نما ہے جہاں اکثر وقت گزارا جاتا ہے۔ یہاں موبائل فون لانا منع ہے اور دروازے اندر سے بند کئے جاسکتے ہیں۔ لوگ ساتھ مل کر بھی وقت گزارتے ہیں جبکہ کتابیں پڑھنے کی بھی یہاں اجازت ہے جیل میں زیادہ تر وقت مراقبہ کرایا جاتا ہے۔