نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ نے ایپل کو صدا بلند کرنے پر مجبور کر دیا۔ ٹیکنالوجی کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیرف کو کم کیا جائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایپل نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائی جانے والی ڈیوٹی کے تجویز کردہ ٹیرف کیخلاف اٹھنے والی آوازوں میں اپنی صدا بھی شامل کرلی ہے۔ وائٹ ہاؤس کو لکھے گئے ایک خط میں ٹیرف پلان کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق تجویز کردہ ٹیرف کا تمام پراڈکٹس آئی فون، آئی پیڈز اور ائیر پوڈز سمیت ان تمام پراڈکٹس کی امریکا میں مرمت کے لیے استعمال ہونے والے پارٹس پر بھی اثر پڑے گا، اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی حکومت ان پراڈکٹس پر ٹیرف نہ لگائے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ لگائی گئی ڈیوٹی سے عالمی سطح پر مقابلہ سخت ہو جائے گا اور ہمارے حریفوں کیلئے آسانی پیدا ہو جائے گی۔ انہوں نے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں کہ ہواوے جیسے بڑے چینی حریفوں کو مقابلے پر آنے کا موقع مل جائے گا۔ ہواوے کو امریکی مارکیٹ تک رسائی ہے اور ٹیرف اسے متاثر بھی نہیں کرسکیں گے۔
واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جاری اس تجارتی جنگ کے بعد سلی کون ویلی نے سپلائرز کو چین سے کچھ پراڈکٹس کی پروڈکشن منتقل کرنے کے بارے میں منصوبہ بندی کرنے کا بھی کہا ہے۔
دیگر ٹیکنالوجی فرمز جیسے مائیکرو سوفٹ، ڈیل اور ایچ پی کا کہنا ہے کہ تجویز کردہ ٹیرفس لیپ ٹاپس اور ٹیبلیٹس کی قیمتوں میں کم از کم 19 فی صد اضافے کا سبب بنیں گے۔ ٹیرف سے متاثر ہونے والی تمام کمپنیوں کی نظریں امریکی صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات پر لگی ہوئی ہیں جو جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کا کہنا تھا کہ دونوں طرف سے تجارتی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں وہ چینی مصنوعات پر 300 ارب ڈالر کی ڈیوٹی لگا سکتا ہے۔