پاکستان میں الزائمر اور ڈیمنشیا کے مرض میں ہوشربا اضافہ

Last Updated On 22 April,2018 06:57 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں الزائمر اور ڈیمنشیا کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد یادداشت کی کمزوری یعنی الزائمر کے مرض میں مبتلا ہیں۔

الزائمریا ڈیمینشیا ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔ماہرین کے مطابق اس بیماری کی واضح علامات میں بھول جانا، راستوں کو یاد رکھنے میں پریشانی، الفاظ کی ادائیگی میں اور کسی تحریر کو پڑھنے یا سجھنےمیں مشکلات شامل ہیں، کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے پر فوری طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈیمینشیا کی وجہ ذہن میں ہونیوالی مادی تبدیلیاں ہیں جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا جاتا ہے دماغ کی ساخت اور کیمیات میں تبدیلیاں آتی جاتی ہیں جس سے ذہنی خلیات کو نقصان پہنچنے اور بتدریج انکی موت کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شکر کی مقدار میں کمی سے یادداشت متاثر ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ زیادہ درجہ حرارت پر پکے کھانوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے، دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس بیماری سے بچاؤ کیلئے بلڈپریشرکنٹرول کرنا لازمی ہے۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد ڈیمینشیا کا شکار ہوچکے ہیں اور الزائمر اس کی سب سے عام قسم ہے جس کا ابھی تک کوئی علاج سامنے نہیں آ سکا ہے۔ اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکتا تاہم اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے۔