اسلام آباد: (دنیا نیوز) 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
عدالت عظمیٰ میں محمد انس نامی درخواست گزار نے وکیل عدنان خان کی وساطت سے آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کی، درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار ہے، پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کر سکتی ہے، پارلیمنٹ کو عدالتی امور پر تجاویز کرنے کا اختیار نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ اور اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے۔
دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی تعیناتی حکومت وقت کے پاس چلی گئی ہے، ججز تقرری کے جوڈیشل کمیشن کی ہیت کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج
دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کو سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا۔
عدالت عالیہ میں درخواست الہٰی بخش ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں وفاق، وزارت قانون اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پاس کر کے عدلیہ کی آزادی اور رول آف لا کی خلاف ورزی کی گئی ہے، آئین کے آرٹیکل 175۔اے میں ترمیم کر کے سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی میں انتظامیہ کی مداخلت بڑھا دی گئی ہے اور اس قسم کی ترمیم عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئینی ترمیم کی سیکشن 8، 11 اور 14 کالعدم قرار دی جائیں۔