اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ 26ویں آئینی ترمیم پیش ہونے جارہی ہے، مسودہ26نکات پر مشتمل اور متفقہ ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عطا تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ تمام حکومتی اتحادی جماعتوں نے مختلف اوقات میں میٹنگز کیں، بلاول بھٹو زرداری کی اس ترامیم میں انتھک محنت ہے، مسودے پر سیاسی اتفاق رائے پید اکیا گیا، بلاول بھٹو نے اس دوران تمام اتحادیوں کو انگیج کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی مسودہ ہے جو پارلیمانی کمیٹی نے پیش کیا، مسودہ26نکات پر مشتمل اور متفقہ ہے، جے یو آئی نے 5تجاویز دیں، خصوصی کمیٹی کے پاس کی گئیں تمام ترامیم ڈرافٹ کا حصہ ہیں۔
اعظم نذیر تارڑکا کہنا تھا کہ بینچز کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا،اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس کی ٹائم لائن کو ایک سال کرنے کی تجویز ہے جبکہ صوبائی جوڈیشل کمیشن کی شکل وہی رہے گی، 4سینئر ترین ججز بھی جوڈیشل کمیشن میں شامل ہیں۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صوبوں میں آئینی بینچز کا میکنزم مسودے میں شامل ہے، شریعت کورٹ کے ججز جو سپریم کورٹ میں تعینات ہونے کے اہل ہیں ان کیلئے آئین خاموش تھا، آئینی بینچز کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کو ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ شریعت کورٹ کے ججز جو سپریم کورٹ میں تعینات ہونے کے اہل ہیں، ان کیلئے کلاز ڈالی گئی ہے، مسودے میں نئی چیز شامل کی وہ پرفارمنس ای ویلیوایشن ہے، جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے اس میں شقیں شامل ہیں، ایسے جج جن سے کمیشن مطمئن نہ ہو ان کی رپورٹ جوڈیشل کمیشن کو بھیجی جائے گی۔
اعظم نذیر تارڑ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حوالے سے مزید بتانا تھا کہ چیف جسٹس فائرعیسیٰ نےتوسیع لینےسےتین بارانکارکیا۔
عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ آج پاکستانی اور پارلیمان کی بالادستی کےحوالےسےتاریخی دن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کےحوالےسےکسی قسم کی عجلت کامظاہرہ نہیں کیا گیا، آئینی ترمیم کیلئے طویل مشاورت کی گئی، آئینی پیکج انصاف کی فوری فراہمی سےمتعلق اہم قدم ہے۔