اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف کے درمیان ملاقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، دونوں جماعتوں نے مشترکہ طور پر آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اور سینیٹر مرتضیٰ کامران مل کر اپوزیشن کا متفقہ آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ ہیں، میڈیا میں مولانا کے فیصلے سے متعلق خبریں درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوگا کٹھ پتلی آئینی عدالت بنائی جائے، اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے سب کچھ بدنیتی پر مبنی ہے۔
اس موقع پر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے مؤقف پر قائم ہیں، مولانا کا یہ موقف ہمارے لیے بہت خوش آئند ہے، بڑی خوشی اور امید کے ساتھ یہاں سے جا رہے ہیں۔
ملاقات کی اندرونی کہانی
ذرائع کے مطابق سیاسی رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں آئینی ترمیم کے معاملہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آئین اور جمہوریت کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہا۔
ملاقات میں آئینی عدالت کی تشکیل سے متعلق تجاویز پر تفصیلی مشاورت ہوئی، پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں آئینی عدالت کا مقصد فرد واحد کو نوازنا اور تحریک انصاف کو دیوار سے لگانا ہے۔
پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ آئینی عدالت اگر تشکیل دینی ہے تو ترمیم ایک ماہ بعد بھی ہو سکتی ہے، موجودہ صورتحال میں آئینی ترمیم لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے اپنا کندھا فراہم نہیں کریں گے، میں اپوزیشن کے ساتھ ہوں، تمام فیصلے متفقہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلوں کی تجویز پر بھی گفتگو ہوئی، ہائی کورٹ ججز کے تبادلوں پر پی ٹی آئی وفد نے اعتراض کیا اور کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے بعد ایسی ترمیم کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پی ٹی آئی وفد کے اعتراض کو تسلیم کیا اور کہا کہ موجودہ صورتحال میں ایسی ترمیم نا مناسب ہے۔