اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) دنیا بھر کی موسمیاتی تبدیلیوں کا اثرا پاکستان پر بری طرح ہو رہا ہے اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات اس کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے گلیشئرز پھٹنے لگے ہیں۔
حکام کے مطابق معمولی درجہ حرارت میں گلیئشیرز برسٹ ہونے غیر معمولی عمل ہے اور اس بارے میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) اور دیگر میں تشویش پائی جا رہی ہے، معمول سے کم بارشوں اور نارمل درجہ حرارت کے باوجود بھی دریائے سندھ میں سیلابی کیفیت ہے اور اس کی وجہ یہی گلیشئرز کا پھٹنا ہے۔
دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاو 3 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے سندھ کے کیچ منٹ علاقے میں بارشیں معمول سے کم ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے کیچ منٹ علاقے میں گلیئشیرز کا ہنگامی پگلنا خطرناک ہے، اگر بات کی جائے تو دریائے جہلم میں پانی کے بہاو میں غیر معمولی کمی ہے۔
دریائے جہلم منگلا کے مقام پر پانی کا بہاو 28 ہزار کیوسک ہے اور دریائے جہلم میں پانی کی کمی کے باعث منگلا ڈیم مکمل نہ بھرنے کا خدشہ ہے، منگلا ڈیم یومیہ 1 فٹ سے بھی کم بھر رہا ہے، دریائے چناب پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا بہاو 1 لاکھ 25 ہزار کیوسک ہے اور دریائے چناب میں 1 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلا آنے کا امکان ہے۔
گلیشئرز پھٹنے کی صورتحال پر دنیا نیوز نے جب ماہر موسمیات سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جن چٹانوں پر برف جمی ہوتی ہے، ان میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں اور برف پگھلنے سے جب پانی اندر جاتا ہے تو وہ دراڑیں وسیع ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے گلیشئرز پھٹنے لگتے ہیں۔
اس مسلئے کے حل کا دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے متلعق استعداد کار بڑھانا ہو گی، این ڈی ایم اے کو مضبوط کرنا ہو گا، فنڈز کا نظام بنانا ہو گا اور دیگر اقدامات کرنے ہونگے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ عالمی ہے اور پاکستان مقامی سطح پر اس کو اکیلے نہیں روک سکتا۔