اسلام آباد (دنیا نیوز) پی پی رہنما نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں بتایا گیا کہ موجودہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پول سے 15 سے 20 فیصد افراد نکلنے کا امکان ہے۔
اجلاس میں بریف کیا گیا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کیلئے سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رقم تقسیم کرنے میں ابھی بھی کرپشن اور رشوت ہوتی ہے، پول میں 93 لاکھ افراد شامل ہیں، نئے افراد شامل ہونے کے بعد انکی تعداد 1 کروڑ تک پہنچ جائے گی، پول میں پہلے سے شامل افراد کی مالیاتی صورتحال بہتر ہو چکی جو نکل جائیں گے۔
بریفنگ دی گئی کہ غربت کا شکار نئے افراد کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام پول میں شامل کیا جائے گا، رواں مالی سال کیلئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا حجم 598 ارب روپے ہے، تقریبا 6 ارب روپے اخراجات کے بعد 593 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے، 593 ارب روپے میں سے تقریبا اڑھائی ارب بنک ایجنٹس کو کمیشن ملے گا، ملک بھر میں امدادی رقم تقسیم کرنے کیلئے دائرہ کار 6 بنکوں تک بڑھایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں بریف کیا گیا کہ ایجنٹس کی تعداد 7 ہزار سے بڑھا کر 18 ہزار تک بڑھانے کا ہدف ہے جبکہ یونین کونسل میں 2 ایجنٹس مقرر کیے جائیں گے جو رقم تقسیم کریں گے، تاہم جنوری 2025 سے نئے سسٹم پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی ادائیگیوں پر اعشاریہ 4 فیصد مارجن ادا کیا جاتا ہے تاہم مالی گنجائش محدود ہونے کے باعث امدادی رقم کا والیوم بڑھایا نہیں جا سکتا، غریب لوگوں کے تحفظ کرنے کیلئے آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی پالیسیاں برابر ہیں۔
دوران اجلاس بتایا گیا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں شامل افراد کا ہر تین سال بعد سروے کرایا جائے گا، پول میں شامل 91 فیصد افراد اے ٹی ایم استعمال کرنا نہیں جانتے تاہم بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام پول میں شامل افراد کا سروے ستمبر تک ہو جائے گا۔