اسلام آباد: (دنیا نیوز) آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی، جسٹس بابر ستار نے جج پر اعتراض کی چاروں درخواستیں بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے 40 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کے معاملے میں ابتدائی نوٹس جاری کر دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ مطمئن کریں کیوں نہ تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟۔
جسٹس بابر ستار پر اعتراض کی درخواستوں کو عدالت نے بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا، پی ٹی اے، ایف آئی اے، آئی بی، پیمرا کی جج پر اعتراض کی درخواستیں خارج کر دی گئیں۔
پیمرا، پی ٹی اے، آئی بی، ایف آئی اے کو درخواستیں دائر کرنے پر 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا، عدالت نے درخواست کے لئے اتھارٹی دینے والے کو جیب سے 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اعتراض کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، ایف آئی اے، آئی بی، پیمرا، پی ٹی اے نے اکٹھے ایک سکیم کے تحت درخواستیں دائر کیں، چاروں اداروں نے اپنی درخواستوں کے ذریعے جج کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر عدالت فریقین کو مکمل موقع دے رہی ہے۔
فیصلے کے مطابق عدالت کے سامنے آیا ہے کہ وفاقی حکومت شہریوں کے آئین میں دیئے بنیادی حقوق دینے میں نااہل رہی ہے، چاروں اداروں نے جسٹس بابر ستار پر اعتراض کیا تھا کہ وہ آڈیو لیکس کیس نہ سنیں۔